1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن قصبے میں انتہا پسندوں نے شبینہ مارچ شروع کر دیا

3 جنوری 2019

جرمن صوبے باویریا کے ایک قصبے میں انتہا پسند جرمن افراد نے رات کے وقت نگرانی کا گشت شروع کر دیا ہے۔ اس قصبے میں چند غیر ملکی تارکین وطن کے حملوں کے بعد انتہا پسندوں نے گشت شروع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Aznc
Amberg mutmaßliche NPD-Anhänger auf Schutz-Patrouille
تصویر: facebook/@npdnuernberg

جرمن انتہا پسندوں نے جس قصبے میں رات کے وقت گلیوں کا گشت شروع کیا ہے، اس کا نام اَم برگ (Amberg) ہے۔ انتہا پسندوں کی سیاسی جماعت این پی ڈی نے اس شبینہ گشت کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔ ان تصاویر میں چار افراد سرخ رنگ کی حفاظتی جیکٹوں میں ملبوس دکھائے گئے ہیں۔ اس شبینہ گشت کا مقصد اَم برگ کو محفوظ بنانا بتایا گیا ہے۔ یہ افراد ریفیوجی سنٹر کے بیرونی علاقے میں بھی سرگرم ہیں۔

مقامی افراد نے جرمن انتہا پسند گروپ کا گلیوں میں گشت غیر ملکی تارکین وطن کے راہ گیروں پر اچانک حملوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ ان حملوں میں چار افغان اور ایرانی تارکین وطن شامل ہیں۔ انہوں نے یہ حملے گزشتہ ویک اینڈ کی رات میں کیے تھے۔ ان چاروں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ان کی عمریں سترہ سے انیس برس کے درمیان بتائی گئی ہیں۔ ان کی وارداتوں سے ایک درجن افراد زخمی ہوئے اور انہیں معمولی نوعیت کے زخم آئے تھے۔ ان زخمیوں میں ایک سترہ سالہ لڑکے کے سر پر وار کیا گیا جس کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔

Amberg mutmaßliche NPD-Anhänger auf Schutz-Patrouille
ام برگ میں رات کے وقت گشت کرنے والے انتہا پسندوں کی جاری شدہ تصویرتصویر: facebook/@npdnuernberg

پولیس نے انتہا پسندوں کی شبینہ گشت کی رپورٹوں کے تناظر میں تفتیشی عمل شروع کر دیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ سلامتی  کی صورت حال پر تشویش کا اظہار ایک ای میل کے ذریعے کیا گیا اور اس میں گروپ نے خود کو ’ کراؤٹ پول‘ قرار دیا ہے۔ اس گروپ نے مقامی انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عام شہریوں کی حفاظت میں ناکام ہو گئی ہے۔

اس گشت پر ام برگ کے میئر میشیل سیرنی ( Michael Cerny) نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اِسے انتہائی پریشان کُن قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ حفاظتی عمل عدم سلامتی کے تناظر میں مقامی شہریوں کے ایک گروپ نے خود سے شروع کیا ہے۔ میئر مشیل سیرنی نے مقامی اخبار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ سارے ملک کی طرح ام برگ میں بھی عدم سلامتی اور تشدد کی دھمکیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کی سیاسی حلقوں کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے۔

ام برگ کا قصبہ جرمن وفاقی صوبے باویریا کے پہاڑی علاقے کی خوشنما وادی میں واقع ہے۔ یہ اکتالیس ہزار نفوس کا ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ امبرگ دو مشہور قصبوں بےروئتھ اور روزنبُرگ کے درمیان ہے۔ اس شہر میں حالیہ برسوں سے روس سے مہاجرت کرنے والے یہودیوں کی آبادکاری میں اضافہ ہوا ہے۔