1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن معاشرے میں انضمام کے لیے ’ذہانت کا ٹیسٹ‘

عاطف بلوچ17 اپریل 2016

جرمن صوبے زارلینڈ کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ مہاجرین کا آئی کیو ٹیسٹ کرانے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ ان کا معاشرے میں تیزی سے انضمام ممکن ہو سکے۔

https://p.dw.com/p/1IXIV
Deutschland Flüchtlinge Abmahnwelle Illegale Downloads
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ زارلینڈ کی صوبائی حکومت غور کر رہی ہے کہ مہاجرین کی ذہانت کا ٹیسٹ (آئی کیو ٹیسٹ) کرایا جائے تاکہ ذہین اور قابل مہاجرین کی شناخت ممکن ہو سکے۔ اس کا مقصد معاشرے میں ان کے انضمام کے عمل کو تیز بنانا بتایا گیا ہے۔

زارلینڈ کے وزیر داخلہ کلاؤس بولیوں نے روزنامے ’رائنیشے پوسٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم ایک پائلٹ منصوبے کو شروع کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں مہاجرین کی ذہانت کے بارے میں معلومات جمع کی جائیں گی۔ یوں ہمیں معلوم ہو سکے گا کہ ان کی قابلیت کیا ہے اور وہ کس شعبے میں زیادہ بہتری سے کام کر سکتے ہیں۔ اس طرح یہ بھی واضح ہو جائے گا کہ انہیں کس قسم کی تربیت کی ضرورت ہے۔‘‘

جب بولیوں سے پوچھا گیا کہ اس منصوبے کا آغاز کس طرح کیا جائے گا تو انہوں نے کہا کہ چھ سو تا سات سو مہاجرین رضا کارانہ طور پر منتخب کیے جائیں گے، ’’دراصل یہ وفاقی روزگار کے ادارے اور دیگر لیبر ماہرین کے ساتھ اشتراک کا عمل ہو گا۔‘‘

جرمن سیاستدان مہاجرین کی لیبر مارکیٹ تک رسائی دینے کے حوالے سے انتہائی محتاط رویہ رکھتے ہیں۔ تاہم بولیوں کے اس منصوبے کو خاص پذیرائی ابھی تک نہیں مل سکی ہے۔

زارلینڈ میں سوشل ڈیموکریٹ سیاستدان پیٹرا برگ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ امتیازی رویوں کو جنم دے سکتا ہے، ’’یہ تجویز غلط ہے اور ذہانت بھری سوچ سے عاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح دقیانوسی تصورات کو تقویت ملے گی جبکہ چناؤ کا امتیازی طریقہ بھی فروغ پائے گا۔ پیٹرا برگ کے بقول بالخصوس مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ذہانت کو شماریاتی انداز میں ماپا نہیں جا سکتا ہے۔

جرمنی: مہاجرین کی پیشہ ورانہ تربیت شروع

کلاؤس بولیوں نے اپنے انٹرویو میں ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کی طرف بھی اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے روپ میں کئی خطرناک لوگ بھی جرمنی میں داخل ہوئے ہیں۔ بولیوں نے کہا کہ ممکنہ خطرناک افراد کی شناخت کے لیے جرمنی کے مسلمان ذرائع کو زیادہ تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔