جرمن وزیر دفاع اچانک دورے پر افغانستان میں
29 اگست 2010دونوں جرمن سیاست دانوں نے اپنے اس دورے کا آغازافغان صوبے بلخ کے صدر مقاممزارِ شریف سے کیا۔ انہوں نے اس شہر میں قائم جرمن فوجی اڈے میں،افغانستان میں ہلاک ہونے والے جرمن فوجیوں کی یاد میں منعقدہ سوگوار تقریب میں شرکت سے کیا۔ آج اتوار کو یہ دونوں کابل میں افغان حکام کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
افغانستان میں آئندہ ستمبر کے ماہ میں نئی پارلیمان کے چناؤ کے لئے انتخابات ہوں گے۔ گزشتہ چند ماہ سے افغانستان میں سلامتی کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے اوروہاں قائم بین الاقوامی فوجی اڈوں پر حملوں میں بھی واضح اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ روز یعنی ہفتے کو بھی مشرقی افغانستان میں طالبان جنگجوؤں اور آئی سیف کے فوجیوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔
کارل تھیوڈور سوُ گٹن برگ نے گزشتہ خزاں میں وفاقی جرمن وزیر دفاع کا عہدہ سنبھالا تھا۔ تب سے ابتک یہ اُن کا افغانستان کا پانچواں دورہ ہے۔ وہ سکیورٹی کے انتہائی سخت پہرے میں افغانستان پہنچیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُن کے اس دورے کو خفیہ رکھا گیا۔
ابھی چند روز قبل ہی جرمن وزیر دفاع نے جرمنی کے جنوبی صوبے بائیرن میں قائم جرمن اور امریکی فوجیوں کی تربیت کے مرکز کا دورہ کیا تھا اور وہاں ان فوجیوں کو دی جانے والی تربیت کے یارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی تھیں۔ یہی وہ تربیتی مرکز ہے جہاں اُن جرمن اور امریکی فوجیوں کو تربیت دی جاتی ہے جو ہندو کُش میں اپنی تعیناتی کی تیاریاں کر رہے ہوتے ہیں۔
سوگٹن برگ نے بائیرن میں قائم اس فوجی تربیتی کیمپ میں خاص طور پر افغانستان میں تعیناتی کی غرض سے زیر تربیت فوجیوں کو جس قسم کے اسلحہ جات فراہم ہیں اُس بارے میں تفصیلی جائزہ لیا مثلاً سرُنگوں کی تلاش کی امریکی تکنیک اورزمین کو دھماکہ خیز مادوں سے لاحق خطرات کا سراغ لگانے والی ایسی گاڑیاں جن کی مدد سے زمین میں چھپے ہوئے نان میٹیلک دھماکہ خیزمادوں کا بھی پتا لگایا جا سکتا ہے۔ سو گٹن برگ اُن ہتھیار بند گاڑیوں سے بہت متاثر ہوئے جو دھماکہ خیز فریبی چالوں سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
جرمنی میں ان دنوں امریکی فوجی تکنیک کی خرید کے موضوع پر کافی سنجیدہ بحث ہو رہی ہے۔ تاہم جرمن وزیر دفاع کے مطابق اس بارے میں تحفظات پائے جاتے ہیں کیونکہ امریکی تکنیک جرمن فوج کے تکنیکی معبار پر پوری نہیں اترتی ہے۔ اس سلسلے میں افغانستان متعینہ جرمن فوجی بھی اس امر سے اتفاق نہیں کرتے کہ جرمنی کو امریکہ سے یہ تکنیک لینا ضروری نہیں۔ دریں اثناء سو گٹن برگ نے جرمن فوج کے انسپکٹر جنرل کو Buffalo نامی امریکی Mine Protector Vehicle کی جانچ پڑتال کی ذمہ داری سونپی ہے۔
جرمن وزیر دفاع بارہا کہہ چُکے ہیں کہ اُن کی اولین ترجیح یہ ہے کہ اُن کے فوجی بہترین طور پر مسلح ہوں اوربہترین تحفظ فراہم ہو۔ اس سلسلے میں سوگُٹن برگ وفاقی جرمن پارلیمان میں اسلحے کے امور کے کمشنر ہلموٹ کیونگس ہاؤس کے ساتھ قریبی تعاون پر غیر معمولی زور دے رہے ہیں۔ پارلیمانی کمیشنر نے حال ہی میں جرمن فوج کے پاس موجود سازو سامان اور اسلحجات کو ایک ’ڈراما‘ قرار دیا تھا۔
کچھ عرصہ قبل جرمن وزیر دفاع اور اسلحے کے امور کے پارلیمانی کمشنر نے افغانستان کے آٹھ روزہ مُشترکہ دورے کے دوران صلاح و مشورے کیا تھا جس کے بعد سو گٹن برگ نے کہا تھا ’ ہمیشہ ایسے مواقع آتے رہتے ہیں جس میں انسان نقص اور کمی کے بارے میں آگاہی حاصل کرتا ہے اور اپنی غلطیوں سے کچھ سیکھتا ہے اور اس کی روشنی میں بہت سی خامیاں دور کی جا سکتی ہیں‘۔
چھ ہفتے قبل جرمن وزیر دفاع نے افغانستان کا دورہ کیا تھا۔ اُس وقت وہ قُندوز کے جرمن فوجی اڈے کے علاوہ بغلان کے شورش زدہ علاقے میں اپنے فوجیوں سے ملاقات کرنا چاہتے تھے تاکہ اُن کی حوصلہ افزائی ہو۔ تاہم اُس وقت کی سلامتی کی صورتحال اور اس علاقے میں ہونے والی شدید جھڑپوں کے باعث سو گٹن برگ کو وطن لوٹنا پڑا تھا۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عابد حُسین