جرمن ڈرامہ یمن کے اسٹیج پر
20 جون 2010میوزیکل اسٹیج ڈرامےLinie1 میں ایک بڑے شہر کی گہما گہمی دکھائی گئی ہے۔ اس ڈرامے میں امید، مایوسی،سکھ،دکھ،کامیابی اورناکامی کا ایک حسین امتزاج پیش کیا گیا ہے۔ فولکر لوڈوِش کی اس کہانی میں بیرگر ہیمن کی موسیقی نے ایک نئی جان ڈال دی ہے۔
اس ڈرامے کی کہانی میں ایک ایسی لڑکی کو دکھایا گیا ہے، جو ایک چھوٹے سے قصبے سے بھاگ کر برلن پہنچتی ہے۔ یہ لڑکی ایک روک اسٹار کی تلاش میں گھر سے نکلی ہے، لیکن برلن پہنچ کراسے ایک بڑے شہر کی زندگی کا سامنا ہے، جہاں وہ مشاہدہ کرتی ہے کہ انسانی زندگی کس قدر مخلتف ہو سکتی ہے۔
’گرپِس تھیٹر‘ سن 1986ء سے یہ ڈرامہ اسٹیج کر رہا ہے۔ دنیا بھر کے کئی تھیٹر گروپوں نے اس ڈرامے کی کہانی کو اپنے انداز میں پیش کیا ہے۔ اب اس ڈرامے کی کہانی میں معمولی سے تبدیلی کرنے کے بعد یمن کا ایک تھیٹرگروپ بھی اسے اسٹیج کر رہا ہے۔
نوجوان یمنی ڈرایکٹر امرجمال کا کہنا ہے کہ اس کہانی نے انہیں بے حد متاثر کیا ہے اور وہ اس کہانی کی مدد سے اپنے ملک کے روزمرہ مسائل کو لوگوں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔
امرجمال کی ہدایتکاری میں یہ ڈرامہ عدن میں اسٹیج کیا جا رہا ہے۔ امرجمال نے Linie1 کی لڑکی کو ایک عورت کے ساتھ بدلا ہے، جو tourist marriage کا شکار ہے۔ امر جمال کے مطابق یمن میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں،جن میں خیجی ممالک کے امیر لوگ سیاحت کی غرض سے یمن کے مضافاتی علاقوں کا رخ کرتے ہیں اور وہاں شادی کر لیتے ہیں۔ لیکن یہ امیر لوگ چند راتوں کے بعد ہی اچانک واپس لوٹ جاتے ہیں۔ امر کے مطابق یمن کے کئی علاقوں میں غربت کے باعث وہاں کے لوگ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کی ایسی شادیاں کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں، جو کسی طرح بھی جنسی کاروبار سے مخلتف نہیں ہیں۔
امر کہتے ہیں کہ اس ڈرامے میں انہوں نے ایسی ہی ایک عورت کی کہانی لوگوں کے سامنے رکھی ہے، جو چھوٹے سے قصبے سے نکل کر ایک بڑے شہرمیں آتی ہے تاکہ وہ اپنے اس شوہر کو تلاش کر سکے، جو کچھ راتوں کے بعد ہی اسے چھوڑ کے چلا گیا تھا۔
امر کے مطابق اب تک اس ڈرامے کو دیکھنے کے لئے کوئی گیارہ ہزار لوگ آ چکے ہیں۔ اس ڈرامے میں زندگی کی تلخ حقیقتوں کو ایک بہت ہی سادہ اور مزاحیہ انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر