1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جسم کے نہاں خانے دکھانے پر چھ ماہ کی جیل‘

28 اکتوبر 2020

فن لنیڈ میں بنا رضامندی جنسی نوعیت کی تصاویر بھیجنا جرم قرار دیتے ہوئے اسے بھیجنے والے کو چھ ماہ قید کی سزا سے متعلق بحث پارلیمان میں جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/3kXLu
Kampf gegen sexuelle Belästigung und Dickpics
تصویر: S. Steinach/dpa/picture alliance

کسی غیر رضامند فرد کو اپنے جسم کے نہاں خانے دکھانے پر چھ ماہ کی جیل کی سزا یقینی طور پر اس سارے عمل میں سے 'سیکسینس‘ نکالنے کے لیے کافی ہے۔ فن لینڈ کے قانون ساز اس وقت ملک میں جنسی ہراسانی سے متعلق قوانین میں نئی اصلاحات پر بحث کر رہے ہیں۔ 

اساتذہ کے ہاتھوں جنسی ہراسانی کے واقعات

مصرمیں جنسی جرائم کی شکارخواتین کو قانونی تحفظ حاصل

اس نئے قانون کے تحت کسی شخص کی مرضی کے بغیر کسی بھی طرح کی جنسی تصویر بھیجنے کے عمل کو بغیر رضامندی جسمانی تعلق کے برابر قرار دیا جا رہا ہے۔ اس وقت فن لینڈ میں موجود قانون کے مطابق اگر کسی شخص کی مرضی کی خلاف اسے چھوا جائے، تو اس پر جرمانے اور قید کی سزا موجود ہے۔

اس نئے مسودہ قانون کا مقصد آن لائن 'ڈک پکس‘ کے نام سے مشہور یعنی بغیر دعوت جنسی اعضاء کی تصاویر بھیجنے کی حوصلہ شکنی ہے۔

سوشل ڈیموکریٹ قانون ساز ماتیاس میکینن کے مطابق قانون میں تبدیلی ضروری ہے۔ ''جنسی ہراسانی جنسی ہراسانی ہے، چاہے آپ کسی کو غلط انداز سے چھوئیں، کسی سے نازیبا بات کریں یا کسی کو اپنی نازیبا تصویر بھیجیں۔ یہ اہم نہیں ہے کہ آپ کس طرح کسی کو ہراساں کر رہے ہیں۔ اہم یہ ہے کہ آپ اپنے کسی بھی عمل سے دوسرے کے لیے پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔‘‘

Finnland Helsinki | Finnischer Politiker | Matias Mäkynen
سوشل ڈیموکریٹ قانون ساز ماتیاس میکینن کے مطابق قانون میں تبدیلی ضروری ہےتصویر: Ossi Nyqvist

میکینن فن لینڈ کی قانونی امور کی پارلیمانی کمیٹی کے رکن ہیں۔ ان کے بقول ملکی قانون کو ٹیکنالوجی میں ارتقا سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ ''انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے ہراسانی کے طریقے بدل دیے ہیں۔ اب ایسے جرائم مختلف انداز سے لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ جنسی ہراسانی سے متعلق MeToo کی آن لائن مہم بھی جزوی طور پر اس نئی قانون سازی کا باعث بنی ہے تاہم بین الاقوامی سطح پر جنسی ہراسانی سے متعلق تمام بحث کو بھی اس قانون سازی میں مدنظر رکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں اگلے چند ماہ میں تجاویز حکومت کے سامنے پیش کی جائیں گی، جس کے بعد پارلیمانی منظوری دی جائے گی۔

یہ بات اہم ہے کہ جرمنی میں بھی اسکرٹ پہننے والی خواتین کی بغیر مرضی اسکرٹ کے نیچے سے لی جانے والی تصاویر اور قمیض کے گلے سے اندر کو جھانکنے سے جڑی تصاویر یا ویڈیوز بنانے پر سخت قوانین منظور کیے ہیں۔ اس پر جرمانے یا دو برس قید کی سزا رکھی گئی ہے۔

ٹیری شُلٹس، ع ت، ع ا