جسونت سنگھ اور قائداعظم
14 اپریل 2010اپنی کتاب کا ذکر کرتے ہوئے سابق بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ قائداعظم ہندو مسلم اتحاد کے داعی تھے ان کے حوالے سے لکھی گئی کتاب کو بھارت میں جلتا ہوا دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جسونت سنگھ نے کراچی میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے تحت اپنی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر اخبار نوسیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
جسونت سنگھ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک میں آباد خاندانوں کو ملانے کے لئے 1965ءسے قبل کے راستوں کو کھولنا ہو گا پاکستان اور بھارت کو اپنے مسائل خود باہم حل کرنا ہوں گے امریکہ صرف اپنے مفاد کے لئے خطے میں کردار ادا کر رہا ہے۔
سابق بھارتی وزیر خارجہ نے افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کی مداخلت اور پاک بھارت تعلقات میں امریکی کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے امریکی دوستوں سے کہتے ہیں کہ ہزاروں کلو میٹر دور سے آ کر وہ مسائل کیوں حل کرنا چاہتے ہیں۔ جسونت سنگھ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے مسائل خود حل کرنا چاہیے اور اس کے لئے دونوں ممالک کے عوام کو آواز اٹھانا ہو گی کیونکہ عوام کی آواز دونوں ممالک کی حکومتیں سننے پر مجبور ہوں گی ۔
سابق بھارتی وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو میں یہ بات زور دے کر کہی کہ امن کی کوششوں کے لئے ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا کیونکہ دونوں ممالک کی کئی چیزیں باہم مشترک ہیں ۔
ممبئی حملوں کے حوالے سے جسونت سنگھ کا کہنا ہے کہ تاریخ کی پرچھائیوں کو پیچھے چھوڑ کر ان حملوں کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کے جواب اتنے ہی ضروری ہیں جتنا کہ امن کے لئے بات چیت دونوں ممالک کے درمیان بہترین تعلقات عوام کی آواز اور تڑپ ہے۔ امن نہیں ہو گا تو عوام کو غربت اوربھوک لے ڈوبے گی۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت : عابد حسین