جموں و کشمیر میں دس ہزار اضافی سکیورٹی اہلکار تعینات
27 جولائی 2019خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بھارتی میڈیا کے حوالے سے ہفتے کے دن بتایا کہ بھارتی زیر انتظام جموں و کشمیر میں اضافی سکیورٹی فورسز کی تعیناتی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووَل نے حال ہی میں مسلم اکثریتی کشمیر کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے مقامی حکام کے ساتھ مل کر سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔
اس دورے سے واپسی پر دووَل نے جموں و کشمیر میں باغیوں کی کارروائیوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لیے وہاں اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی تجویز دی تھی۔ بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے بتایا ہے کہ داخلہ امور کی وزارت نے جموں و کشمیر میں 'قانون کی بالادستی اور اس ریجن میں باغیانہ کارروائیوں کو کچلنے‘ کی خاطر دس ہزار اضافی سکیورٹی اہلکاروں کو وہاں تعینات کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو ملک کے مختلف شہروں سے طیاروں کے ذریعے اس متنازعہ علاقے میں پہنچانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ تازہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب بھارتی فورسز بالخصوص کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور دوسری طرف دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری نے زور دیا ہے کہ جنگجو اس علاقے میں اپنے حملوں میں تیزی لے آئیں۔
بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد کے بارے میں مصدقہ اعداد و شمار کبھی بھی جاری نہیں کیے تاہم غیر سرکاری اور محتاط اندازے کے مطابق اس متنازعے علاقے میں تین تا پانچ لاکھ بھارتی سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ ان میں پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے اہلکار شامل ہیں۔
بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق جموں و کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ اس ریجن میں بھارتی فورسز کی طرف سے یکم جنوری تا چودہ جولائی تک کی جانے والی کارروائیوں میں 126 جنگجوؤں ہلاک کیا گیا ہے جبکہ رواں برس کی پہلی شمشماہی کے دوران جنگجوؤں کی طرف سے کیے جانے والے تشدد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
بھارتی حکومت کے مطابق گزشتہ برس کئی پہلی ششماہی کے مقابلے میں سن دو ہزار انیس کے پہلے چھ مہینوں میں اس تشدد کی شرح میں اٹھائیس فیصد کمی نوٹ کی گئی ہے اور رواں برس کے دوران 75 بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ بھارت کا کہنا ہے کہ ان میں سے چالیس سکیورٹی اہلکار پاکستان میں قائم جیش محمد نامی جنگجو گروہ کے ایک حملے میں مارے گئے تھے۔ پلوامہ میں یہ کارروائی فروری میں کی گئی تھی، جس کے بعد پاکستان اور بھارت میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے