جمہوریت کے لیے فوج سے تعاون کریں، فوجی سربراہ
12 فروری 2021میانمار میں رواں برس یکم فروری کو نئی پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس سے قبل فوج نے حکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔ فوج نے قبضے کی وجہ نومبر کے عام انتخابات میں دھاندلی کو قرار دیا۔ ملک کے صدر، خاتون سیاسی رہنما آنگ سان سوچی اور اراکینِ پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔
میانمار: مظاہرین کے خلاف تشدد کی مذمت
اس فوجی بغاوت کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ملک کے اندرعوام میں جمہوری حکوت کے خاتمے اور حکومت پر فوج کے قبضے کے خلاف غم وغصہ میں ہیں۔
فوجی سربراہ نے بیان میں کیا کہا؟
یونین ڈے پر میانمار کی فوج کے سربراہ جنرل مِن آنگ ہلینگ نے شہریوں کو تلقین کی کہ وہ فوج سے تعاون کریں تاکہ جمہوریت کی بحالی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ تاریخ کا سبق ہے کہ قومی اتفاق ہی ملکی اتحاد کا ضامن ہوتا ہے اور حکومتی عملداری بھی اسی سے ممکن ہے۔
میانمار: جمہوریت کی بحالی کے لیے مظاہروں میں اضافہ
جنرل ہلینگ کا یونین ڈے پر جاری کردہ پیغام جمعہ بارہ فروری کے ملکی اخبارات میں شہ سرخیوں کے ساتھ شائع کیا گیا۔ فوجی حکومت نے یونین ڈے کے موقع پر ہزاروں قیدیوں کو رہائی دینے اور لمبی مدت کی سزاؤں میں کمی کا اعلان کیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا اجلاس
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے جمعے کو اپنے ہنگامی اجلاس میں میانمار کی صورت حال پر غور کیا۔ جنیوا میں منعقدہ اجلاس سے میانمار کے لیے مقرر کونسل کے خصوصی مبصر ٹام اینڈریو کا کہنا تھا کہ حکومت پر پابندیاں وقت کی ضرورت ہیں اور ان میں فوجی بغاوت میں ملوث اراکین کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے اپیل کہ وہ میانمار کو اسلحے کی فروخت پر پابندی لگائے اور ساتھ ہی فوجی کمانڈروں پر سفری پابندیوں اور انہیں عالمی عدالتوں میں طلب کرنے پر غور کیا جائے۔ انہوں نے دیگر ممالک سے بھی درخواست کی کہ وہ امریکا اور نیوزی لینڈ کی تقلید کرتے ہوئے میانمار پر پابنیوں کا نفاذ کریں۔
امریکا نے میانمار کے فوجی رہنماوں پر پابندیاں عائد کردیں
فوج کے خلاف مظاہرے جاری
میانمار کی عوام نے فوجی حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے حالانکہ حکومت نے سکیورٹی کے کئی اقدامات کر رکھے ہیں۔ احتجاج میں شریک سرکاری ملازمین کو بھی جلد از جلد واپس کام پر پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق جمعے کو سب سے بڑے شہر ینگون میں ایک لاکھ سے زائد مظاہرین نے احتجاج کیا۔ یہ ایک پرامن مظاہرہ تھا لیکن پولیس کی کارروائی کی وجہ سے اس میں جھڑپیں پیدا ہوئیں۔
دوسری جانب ینگون کے نواح میں روسی سفارت خانے کے باہر مظاہرین کے احتجاج کو پولیس نے پرتشدد انداز میں کچلنے کی کوشش کی۔ اس کارروائی کی فوٹیج سوشل میڈیا پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
ع ح، ش ج (اے پی، ڈی پی اے)