جنرل سلیمانی کی ہلاکت: جوہری معاہدہ مزید دباؤ کا شکار
13 جنوری 2020جرمن چانسلر انگیلا ميرکل، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اتوار کی شب ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ضروری تھا کہ ایران معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی مکمل تکمیل کرے۔‘
یہ معاہدہ، جس کو باضابطہ طور پر مشترکہ جامع پلان آف ایکشن )جے سی پی او اے( کے نام سے جانا جاتا ہے، ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان - امریکا، روس، چین، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ساتھ جرمنی اور یورپی یونین کے مابین طے پایا تھا۔
ایک نازک معاہدہ
گزشتہ ہفتے ہی ایران نے کہا تھا کہ وہ اب اس معاہدے پر عملدرآمد نہیں کرے گا۔ تہران حکومت نے پانچ جنوری کو اعلان کیا تھا کہ وہ اسلامی انقلابی گارڈ کی قدس فورس کے طاقتور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اپنے جوہری پروگرام کو 'بغیر کسی حد کے‘ جاری رکھے گا۔
یہ معاہدہ تب سے غیر معمولی دباؤکا شکار ہے جب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018ء میں اس معاہدے سے امریکی دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ اس کی وجہ سے یورپی یونین کو امریکی پابندیاں ختم کرتے ہوئے ایک نيا مسودہ قانون تشکیل دينا پڑا۔
ایران اور امریکا دونوں پر تنقید
میرکل، ماکروں اور جانسن نے اپنے تازہ بیان میں مزید کہا، ''ہم نے جولائی 2019ء کے بعد سے ایران کی جانب سے وعدوں کی خلاف ورزی کے تناظر میں کیے جانے والے اقدامات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان اقدامات کو الٹ جانا چاہیے۔‘‘ ان تینوں یورپی رہنماؤں نے مزید کہا، ''ہمیں ایران کی علاقائی سرگرمیوں اور میزائل پروگرام سے متعلق خطے میں عدم استحکام کے بارے میں اپنے تحفظات دور کرنے کے لیے سفارتکاری اور با مقصد ذرائع بروئے کار لانا ہوں گے۔‘‘
ان رہنماؤں نے ساتھ ہی سن 2015 کے معاہدے سے دستبرداری کے امریکی فیصلے کی بھی اپنی جانب سے کی جانے والی مخالفت کی تصدیق کی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ہی معاہدے کو 'انتہائی عیب دار‘ قرار دیا تھا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ نئی شرائط کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کرنا چاہیں گے۔
یورپی رہنماؤں کی مشترکہ اپیل اُس وقت سامنے آئی جب فرانسیسی وزیر خارجہ ژان ایو لے دریان نے جرمنی، برطانیہ اور یورپی یونین کے اپنے ہم منصبوں کو پیرس میں ہنگامی مذاکرات کے لیے بلایا اور اُن کے مذاکرات میں جے سی پی او اے کے موضوع کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اجلاس سے قبل کہا ، ''مشرق وسطٰی میں جنگ کا فوری خطرہ تو فی الحال ٹل گیا ہے لیکن وہاں کشیدگی شدید ہے اور ہم سب کا پیچھا کرتی رہے گی۔‘‘
جے ایس آئی/ ک م/ ع س