جنوبی ایشیا کے ممالک جان لیوا گرمی کی لہر کے لیے تیار رہیں
ماہرینِ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہروں میں اس سال بھی شدید ترین گرمی پڑنے کا امکان ہے۔ سن 2015 میں گرمی کی شدت نے بھارت میں قریب دو ہزار جبکہ پاکستان میں بارہ سو افراد کی جان لی تھی۔
گرمی سے تپتا شمالی اور وسطی بھارت
رواں برس یکم اپریل ہفتے کے روز شمالی اور وسطی بھارت کے بعض علاقے سخت گرمی کی لپیٹ میں رہے اور وہاں درجہ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ سے 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا جبکہ ابھی موسمِ گرما میں شدت آنے میں ایک ماہ کا عرصہ باقی ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ سن 2017 کا موسمِ گرما معمول سے زیادہ شدید رہے گا۔
مہاراشٹر کے کچھ حصوں میں 46 ڈگری سے بھی زیادہ درجہ حرارت
گزشتہ ہفتے بدھ کے روز بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست مہاراشٹر میں درجہ حرارت 46.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا راجھستان، مدھیا پردیش، گجرات، مہاراشٹر، جنوبی اُتر پردیش، جنوبی ہریانہ، چندی گڑھ اور اڑیسہ کے اندرونی علاقوں کے لیے بھی گرمی کی شدید لہر کے لیے وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
پاکستان بھی جان لیوا گرمی کی لپیٹ میں
اسی عرصے میں بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان کے صوبہ سندھ کے اندرونی حصوں میں درجہ حرارت 43 ڈگری سے تجاوز کر گیا۔ سندھ میں نواب شاہ اور لاڑکانہ کے شہر گرمی کی شدت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ علاوہ ازیں حیدر آباد، سکھر، دادو اور موئنجو دڑو میں بھی ٹمپریچر 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
کراچی کو الرٹ رہنے کا انتباہ
گزشتہ ہفتے کے آغاز میں پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کراچی میں ملکی محکمہ موسمیات نے گرمی کی شدید لہر کی وارننگ جاری کی تھی۔ کراچی کی شہری انتظامیہ ایمرجنسی حالات سے نمٹنے کے لیے نجی ہسپتالوں سے رابطے میں ہے۔ تمام اہم نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے امدادی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ حکام نے خبر دار کیا ہے کہ اس برس بھی صورتِ حال سن 2015 جیسی ہو سکتی ہے۔
پاکستان تشویش کی حد تک موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں
تازہ اعداد وشمار کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے عالمی سطح پر سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ دو عشروں میں 133 ایسے واقعات بھی پاکستان میں دیکھنے میں آئے جو موسمیاتی تبدیلیوں کا حصہ تھے۔ پاکستان کو ان سے 3.82 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔
بڑے شہروں کو زیادہ خطرہ
امریکا کی ’ نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہر رواں موسمِ گرما میں گرمی کی شدید لپیٹ میں رہیں گے۔ اس تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ پاکستان میں کراچی اور بھارت میں کلکتہ جیسے بڑے شہر سن 2015 کی طرح تباہ کُن گرمی کا سامنا کریں گے۔
گلوبل وارمنگ سے انسانی جانوں کا بڑھتا زیاں
سن 2015 کے موسمِ گرما نے بھارت میں قریب 2,000 افراد کی جانیں لے لی تھیں جبکہ ملک کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔ پاکستان میں گرمی سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح بارہ سو رہی جبکہ بعض مقامی ذرائع یہ تعداد 3,000 تک بتاتے ہیں۔