جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ، کم از کم پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک
4 جون 2011علاقے میں موجود پاکستانی خفیہ اہلکاروں نے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تصدیق کی ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان کا کنٹرول دو برس قبل پاکستانی فوج نے ایک بڑے فوجی آپریشن کے بعد حاصل کیا تھا۔ علاقے میں موجود ایک خفیہ اہلکار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا، ’امریکی جاسوس طیارے نے عسکریت پسندوں کے ایک کمپاؤنڈ پر تین میزائل فائر کیے۔ اس حملے میں پانچ باغی ہلاک ہو گئے۔‘‘
AFP نے ایک اور خفیہ اہلکار کے حوالے سے اس حملے اور ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق کی ہے، تاہم ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے حوالے سے فی الحال کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
گزشتہ ماہ کے آغاز پر پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈوز کے آپریشن میں القاعدہ تنظیم کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی پارلیمان نے ایک مشترکہ قرارداد کے ذریعے امریکہ سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سخت پیغام میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر امریکہ نے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے جاری رکھے، تو پاکستانی سرزمین سے، افغانستان میں متعین امریکی اور نیٹو افواج تک رسد کی فراہمی بند کر دی جائے گی۔ پاکستان کے اس مطالبے کے باوجود افغان سرحد کے قریب واقع قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی ہے اور جمعہ کے روز ہونے والا یہ حملہ پاکستانی پارلیمان میں اس قرارداد کی منظوری کے بعد کیا جانے والا نواں حملہ ہے۔
پاکستانی حکومت کا مؤقف ہے کہ ملکی حدود میں امریکی کارروائیوں سے ایک طرف تو امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہوتا ہے اور دوسری طرف ملک میں انتہاپسندی فروغ پاتی ہے، تاہم اس سلسلے میں امریکہ کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے ذریعے افغان سرحد کے قریب واقعے ان قبائلی علاقوں میں موجود طالبان اور القاعدہ کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان