جنوبی و شمالی کوريا کے بحری جہازوں کے مابين گولہ باری کا تبادلہ
23 مئی 2014جنوبی کوريائی دارالحکومت سيول سے آمدہ نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی کوريا کے جوائنٹ چيفس آف اسٹاف اور وزارت دفاع کے اہلکاروں نے بتايا کہ ان کا ايک بحری جہاز معمول کا بحری گشت جاری رکھے ہوئے تھا کہ شمالی کوريا کے ايک جنگی جہاز نے اس پر دو گولے برسائے۔ انہوں نے بتايا کہ دونوں گولے جنوبی کوريائی جہاز کو نہ لگے اور جہاز کے قريبی پانی ميں جا گرے۔ يہ واقعہ جمعرات کے روز متنازعہ سمندری حدود ميں پيش آيا۔
اس کے رد عمل ميں جنوبی کوريائی بحری جہاز نے بھی جوابی گولہ باری کی۔ يہ گولے بھی شمالی کوريائی اہداف کو نہ لگے۔ سيول حکام کے مطابق ان کے بحری جہاز کا عملہ اس بات کا تعين کرنے کی کوشش ميں تھا کہ آيا شمالی کوريائی گولہ باری کا مقصد ان کے بحری جہاز کو ہدف بنانا تھا اور کسی غلطی کے سبب ان کا نشانہ نہ لگ سکا يا انہوں نے دانستہ طور پر جنوبی کوريائی جہاز کو ہدف نہيں بنايا۔
اہلکاروں کے بقول اس واقعے کے تناظر ميں احتياطی تدبير کے طور پر قريبی جزائز پر مقيم افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کر ليا گيا تھا اور مچھيروں کی تمام کشتيوں نے بھی اپنی اپنی بندرگاہوں کا رخ کيا۔ سن 2010 میں شمالی کوريا کی طرف سے کی جانے والی بمباری سے دو شہری اور دو فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
يہ امر اہم ہے کہ جنوبی و شمالی کوريا اکثر متنازعہ سمندری حدود ميں بحری مشقيں جاری رکھتے ہيں۔ متعلقہ سمندر ميں حدود کی نشاندہی واضح نہيں اور يہ علاقہ 1999ء سے مخالف کورياؤں کے مابين تين خونريز چھڑپيں ديکھ چکا ہے۔
ادھر امريکی دارالحکومت واشنگٹن ميں محکمہء خارجہ کی ترجمان نے گزشتہ روز کہا کہ امريکا اپنے اتحادی ملک جنوبی کوريا کے اشتراک سے کوريائی خطے کا باريکی سے جائزہ لے رہا ہے۔ ترجمان نے پيونگ يانگ پر زور ديا کہ ايسے اشتعال انگيز اقدامات سے پرہيز کيا جائے، جن سے کشيدگی بڑھے گی۔
شمالی کوريا نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بحری مشقوں اور ميزائل تجربات کا سلسلہ تيز کر ديا ہے اور اسی دوران سيول اور واشنگٹن حکام کے خلاف نسل پرست اور توہين آميز بيانات بھی جاری کيے ہيں۔ منگل کے روز جنوبی کوريائی بحری جہاز نے شمالی کوريا کے تين بحری جہازوں کے خلاف متنازعہ سمندری علاقے کی خلاف ورزی کرنے پر اتنباہی گولہ باری کی۔ يہ گولہ باری جہازوں کے آس پاس کی گئی تھی، جس سے کوئی نقصان نہيں ہوا تھا۔ بدھ کو پيونگ يانگ نے اس کا بدلہ لينے کا عنديہ ديا تھا۔