جنوبی کوریا کے جنگی بحری جہاز کا پراسرار حادثہ
28 مارچ 2010جنوبی کوریا کی بحریہ کا یہ جہاز شمالی کوریا کی سمندری حدود کے قریب نامعلوم وجہ کے باعث اچانک ڈوب گیا تاہم عملے کے 58 افراد کو زندہ بچالیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان اسی ’’بحر زرد‘‘ میں 1999ء اور 2002ء کے دوران جنگ ہوچکی ہے۔ سیول میں جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کرکے جمعہ کو پیش آئے اس واقعے کی جامع تحقیقات کے احکامات جاری کئے ہیں۔ واقعے میں لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کو فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق متاثرہ جہاز دو ٹکڑے ہونے کے فوری بعد ڈوب گیا تھا۔ جنوبی کوریا کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے ترجمان لی کی سیک کے بقول خدشہ ہے کہ لاپتہ ہونے والے تمام افراد ڈوبنے والے جہاز کے اندر ہی پھنس گئے ہو۔
ڈوبے ہوئے جہاز میں لاپتہ افراد کی تلاش کا کام بھی گھپ اندھیرے اور طوفانی موجوں کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے۔ جنوبی کوریا کے وزیر دفاع کم تائی یونگ کے مطابق متاثرہ جہاز کو نکالنے کے بعد حادثےکا سبب معلوم ہوسکے گا۔ رپورٹوں کے مطابق 88 میٹر طویل اس جہاز پر میزائل اور دیگر آتش گیر مواد موجود تھا تاہم حادثےکا سبب بیرونی عوامل کو قرار دیا جارہا ہے۔ سیول حکومت نے فوری طور پر شمالی کوریا پر الزام تراشی سے اجتناب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ابھی تمام پہلوؤں کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ جنوبی کوریا ہی میں موجود اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے واقعے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے متاثرین اور سیول حکومت سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق