جنگلی حیات کی گدگیاں، فوٹو پر انعام
اس سال کے کامیڈی وائلڈ لائف فوٹوگرافی ایوارڈز منعقد ہونے جا رہے ہیں۔ آئیے وہ تصویریں دیکھیں، جنہیں دیکھ کر آپ نہ چاہتے ہوئے بھی مسکرانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
ادھر ڈوبے ادھر نکلے
کامیڈی وائلڈ لائف ایوارڈز CWPA دو فوٹو گرافروں پاؤل جوئنسن ہِکس اور ٹوم سولام نے سن 2015 میں شروع کیا تھا۔ اس کا مقصد کرہء ارض پر موجود متنوع زندگی کی مذاحیہ تصاویر کے ذریعے جنگلی حیات کے تحفظ کا شعور پیدا کرنا تھا۔ امریکی ریاست ورجینیا کے فوٹوگرافر چارلی ڈیوڈسن نے ریکون کی جاگنے کی یہ تصویر مقابلے کے لیے بھیجی۔
مچھلی شکار نہیں کرنی
سی ڈبلیو پی اے عالمی مقابلہ بورن فری فاؤنڈیشن کے اشتراک عمل سے منعقد ہوا۔ اس میں چھ مختلف کیٹیگریز کے لیے ججز نے فیصلہ سنایا۔ ان میں بری اور آبی جانوروں کے علاوہ اڑنے والے جانداروں کی تصاویر بھی شامل تھیں۔ سیلی لیوڈ جونز نے کنگ فشر کی تیرتے ہوئے یہ تصویر اسکاٹ لینڈ میں بنائی۔
تحفظ میں غرق
ایک کیٹیگری سولہ برس سے کم عمر بچوں کے لیے مختص ہے جب کہ ایک مختصر دورانیے کے ویڈیو کلپ کے لیے ہے۔ اس تصویر میں اسرائیل میں ایک لومٹری کا بچہ ’شریو‘ سے کھیل رہا ہے۔ یوں لگ رہا ہے جیسے بچوں کی برطانوی کلاسیکی کہانی ’دی گفیلو‘ کے طرز پر یہ شریو زندگی کی بھیک مانگ رہا ہے۔
پیچھے ہٹو
اس بار سی ڈبلیو پی اے کا پیغام تھا تحفظ گھر سے۔ اس دفعہ لوگوں کو پیغام دیا گیا کہ وہ چھوٹے فاصلے کے سفر کے لیے جہاز کا استعمال نہ کریں اور شہد کی مکھیوں کے تحفظ کی بھی کوشش کریں۔ اس بار کے مقابلے پر عالمی وبا کے سائے بھی دکھائی دیے۔ یہ فوٹو برسلز سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر پیٹر سوشمن کا ہے، جنہوں نے سری لنکا میں اس تصویر میں پرندوں میں بھی ’جسمانی فاصلہ‘ دکھایا۔
گلوکار گلہری
ہنگری سے تعلق رکھنے والے رولینڈ کرانتس کی اس تصویر میں ایک گلہری جیسے گانا گاتے ہوئے کہہ رہی ہے ’میری آواز کتنی اچھی ہے‘۔ اس بار عالمی وبا کے تناظر میں مقابلے کی روایتی تقریب منسوخ کرنا پڑی تاہم منتظمیں کا کہنا ہے کہ ایک زبردست آن لائن تقریب ہونے والی ہے۔
آخری قہقہ
چھٹیاں گزارنے جنوبی انڈونیشیا میں بالی میں ایک مندر گئے لوئس مارتی نے یہ چھوٹا سا لنگور دیکھا۔ اس تصویر میں یہ بندر تصویر بنانے کے لیے ہنستے ہوئے ایک پوز دیے ہوئے ہے۔ یہ تصویر اس بار کے مقابلے کے فائنل میں شامل تصاویر میں سے ایک ہے۔