جنیوا امن کانفرنس کا انعقاد بدستور غیر یقینی
21 اکتوبر 2013شام کے لیے عالمی مندوب لخضر براہیمی اور نبیل العربی کی مشترکہ پریس کانفرنس میں دنوں رہنماؤں کے متضاد بیانات نے جنیوا امن کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے غیریقینی صورتِ حال کو برقرار رکھا ہے۔
نبیل العربی اور لخضر براہیمی نے اتوار کو قاہرہ میں عرب لیگ کے صدر دفاتر میں ملاقات کی۔ بعد ازاں نبیل العربی نے اعلان کیا کہ جنیوا کانفرنس 23 نومبر کو ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ اس حوالے سے بہت سے مسائل بدستور حل طلب ہیں۔
تاہم ان کے ساتھ ہی کھڑے لخضر براہیمی نے بعد ازاں مجوزہ بات چیت کی حتمی تاریخ طے پانے کے فیصلے کی تردید کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے پہلے وہ ترکی اور قطر کے دورے کریں گے اور پھر جنیوا میں روسی اور امریکی حکام سے ملاقات بھی کریں گے۔ براہیمی نے کہا کہ اس کے بعد ہی بات چیت کے لیے کوئی تاریخ طے کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مذاکرات قابلِ اعتماد اپوزیشن کی شرکت کے بغیر نہیں ہوں گے۔
متحدہ شامی اپوزیشن کے ایک رکن میشیل کیلو نے کہا: ’’جیسے براہیمی نے کہا ہے، فیصلہ نہیں ہوا، یہ طے نہیں ہے۔ سیریئن نیشنل کولیشن نے ابھی جنیوا جانے کا فیصلہ نہیں کیا۔‘‘
شامی اپوزیشن گروپوں کا اتحاد سیریئن نیشنل کولیشن اس مجوزہ کانفرنس میں شرکت کے موضوع پر منقسم ہے اور وہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ آئندہ ماہ کرے گا۔ اس مقصد کے لیے کولیشن کا ایک اجلاس یکم سے دو نومبر تک ترکی کے شہر استنبول میں ہو گا۔ اس اتحاد میں شامل سیریئن نیشنل کونسل کا کہنا ہے کہ اسے اسد حکومت کے ساتھ بات چیت پر بھروسہ نہیں اور وہ جنیوا مذاکرات میں شریک نہیں ہو گی۔
امریکا اور روس مہینوں سے دمشق حکومت اور اپوزیشن کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دمشق میں بشار الاسد کی حکومت اور شامی باغیوں میں سے کسی نے بھی ابھی تک کسی سمجھوتے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ ابھی تک یہ بات بھی واضح نہیں کہ آیا کوئی فریق مذاکرات کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
جنیوا امن کانفرنس کو ممکن بنانے کے لیے عالمی برادری کی کوششوں کے برعکس شام میں لڑائی کی شدت میں کمی نہیں آ رہی۔ شام کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کو باغیوں نے وسطی شہر حما کے نواح میں بارود سے لدا ایک ٹرک ایک حکومتی سکیورٹی چیک پوائنٹ پر چڑھا دیا۔ اس کے قریب ہی ایک دوسرا ٹرک کھڑا تھا جس پر مٹی کے تیل کے سلنڈر لدے ہوئے تھے جنہیں آگ لگنے سے وہاں متعدد دھماکے ہوئے۔ اس کے نتیجے میں وہاں 37 افراد ہلاک ہوئے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ان دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 43 تھی۔