جولیان آسانج : ضمانت کی درخواست نامنظور
8 دسمبر 2010لندن میٹرو پولیس کےمطابق وکی لیکس کے بانی جولیان آسانج نے منگل کے روز گرفتاری کے لیے خود کو برطانوی پولیس کے حوالے کیا ۔ پولیس کے مطابق ان کی گرفتاری جنسی جرائم کے الزامات میں سویڈن کی عدالت سے جاری ہونے والے بین الاقوامی وارنٹ کے نتیجے میں ہوئی۔ انہیں برطانیہ کے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے گرفتار کیا گیا۔
سویڈن حکام 39 سالہ آسانج سے مختلف الزامات کے تحت تفتیش کرنا چاہتے ہیں، جن میں جنسی زیادتی کا معاملہ بھی شامل ہے، تاہم وہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ جولیان آسانج اور ان کی ویب سائٹ وکی لیکس حال ہی میں امریکی خفیہ سفارتی دستاویزات شائع کرنے کے بعد امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک کے غیض وغضب کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز سوئٹزر لینڈ میں ان کے ایک اکاؤنٹ کو بھی حکام نے منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے، جو کہ آج افغانستان کے دورے پر پہنچے ہوئے ہیں، آسانج کی گرفتاری کا خیر مقدم کیا ہے۔ امریکی افواج کے ایک اڈے پر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے گیٹس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابھی اس کے بارے میں سنا تو نہیں لیکن اُن کے نزدیک یہ ایک اچھی خبر ہے۔
تاہم خفیہ دستاویزات شائع کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس نے اعلان کیا ہے کہ اس کے بانی جولیان آسانج کی گرفتاری کے باوجود خفیہ امریکی سفارتی کیبلز کی اشاعت کا عمل جاری رہے گا۔ وکی لیکس کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھیجے جانے والے ایک پیغام کے مطابق وکی لیکس کے ایڈیٹران چیف جولیان آسانج کے خلاف ہونے والی کارروائی سے ان کے آپریشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اس پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ آج رات حسب معمول مزید کیبلز شائع کی جائیں گی۔
جولیان آسانج کی لندن میں گرفتاری کے بعد وکی لیکس کے بانی کا ایک مضمون ایک آسٹریلوی اخبار میں شائع ہوا ہے۔ اِس میں انہوں نے کہا ہے کہ وکی لیکس عوامی بھلائی کے پیش نظر حقائق کی تلاش میں سرگرداں ہے۔
آسانج کو آج لندن کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جانا ہے، جہاں متوقع طور پر گرفتاری سے متعلق ان کے معاملے کی سماعت کے لیے تاریخ دی جائے گی، جوکہ برطانوی قانون کے مطابق 21 دن کے اندر اندر ہونی چاہیے۔
جولیان آسانج اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ سویڈن میں گزار چکے ہیں۔ رواں برس کے آغاز میں ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے وکی لیکس کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرنے والی دو سویڈش خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ تاہم ان پر لگایا گیا الزام جنسی زیادتی کی تین کیٹیگریز میں سے سب سے کم نوعیت کا ہے، جس کی زیادہ سے زیادہ سزا چار برس کی قید بنتی ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی