جولیان آسانج کے خلاف جنسی زیادتی کی تحقیقات ختم
19 مئی 2017سویڈش پراسکیوشن اتھارٹی یا دفتر استغاثہ کی طرف سے آج جمعہ 19 مئی کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ماریانے نُو نے ’’تفتیشی عمل روکنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
خفیہ معلومات منظر عام پر لانے والی ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولیان آسانج پر سویڈن کی دو خواتین نے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ان خواتین سے جنسی زیادتی کی تھی۔ لندن کی ایک عدالت کی طرف سے آسانج کی ضمانت مسترد کر دیے جانے کے بعد اسانج نے 2012ء میں لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے لی تھی۔ وہ ابھی تک وہیں مقیم ہیں۔ اسانج کو خوف تھا کہ اگر انہیں سویڈن کے حوالے کیا جاتا ہے تو وہاں سے انہیں امریکا بدر کیا سکتا ہے جہاں اُن پر انتہائی خفیہ معلومات کو منظر عام پر لانے کے معاملے پر مقدمہ چل سکتا ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ملکی محکمہ انصاف آسانج پر فرد جرم عائد کرتا ہے تو وہ اس فیصلے کی حمایت کریں گے۔
سویڈن کے دفتر استغاثہ کی طرف سے آسانج کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ ختم کرنے کے اعلان کے بعد وکی لیکس کی طرف سے ایک ٹوئیٹر پیغام میں کہا گیا ہے، ’’برطانیہ نے اس بارے میں تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ آیا اُسے آسانج کو امریکا کے حوالے کرنے سے متعلق وارنٹ ملے ہیں یا نہیں۔ توجہ کا مرکز اب برطانیہ ہے۔‘‘
آج جمعہ 19 مئی کے فیصلے کا مطلب ہے کہ آسانج اب سویڈن میں تفتیشی عمل کے لیے مطلوب نہیں رہے۔ تاہم اس اعلان سے قبل برطانوی پولیس نے کہا تھا کہ ضمانت خارج ہونے کے فیصلے کی خلاف ورزی پر آسانج اب بھی برطانیہ کو مطلوب ہیں۔ سویڈن کی طرف سے آج کے فیصلے کے بعد اس صورتحال میں کیا تبدیلی آئے گی یہ ابھی واضح نہیں ہے۔
سویڈن کے دفتر استغاثہ کے لیے آج جمعہ کا دن حتمی ڈیڈ لائن تھی کہ وہ آسانج کے مقدمے کی تحقیقات کے سلسلے میں اسٹاک ہوم کی ڈسٹرکٹ کورٹ کو توسیع کے لیے اپنی درخواست بھیجے۔
45 سالہ کمپیوٹر ہیکر جولیان آسانج سویڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات کے تحت تحقیقات کے لیے مطلوب تھے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھ کام کرنے والی دو خواتین کو 2010ء میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
سویڈن میں آسانج کے وکیل پیر ای ساموئلسن نے سویڈش ریڈیو کو بتایا، ’’یہ جولیان آسانج کی مکمل فتح ہے۔ وہ اب جب چاہیں سفارت خانہ چھوڑ سکتے ہیں۔ ہم نے آسانج کا مقدمہ جیت لیا ہے۔‘‘