جولیان اسانج کا ٹی وی ٹاک شو
14 اپریل 2012جولیان اسانج کا ٹی وی ٹاک شو اگلے منگل ، سترہ اپریل کے روز پیش کیا جائے گا۔ اس شو کے مہمانوں کا نام تاحال مخفی رکھا گیا ہے۔ اس شو کی سپانسرشپ میں کریملن کا نام لیا جا رہا ہے۔ عصر حاضر کے بین الاقوامی معاملات میں کریملن سے مراد روسی حکومت لی جاتی ہے۔ رشیا ٹوڈے کی جانب سے ٹاک شو کے بارے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلا شو ہی عالمی سطح پر چونکا دینے والے انکشافات کے ساتھ تنازعہ کھڑا کر سکتا ہے۔رشیا ٹوڈے کو کریملن یا روسی حکومت کا ایک طرح سے ترجمان خیال کیا جاتا ہے۔ اس کے ناظرین کی تعداد 430 ملین بتائی جاتی ہے۔ ساری دنیا میں اس کی نشریات آن لائن بھی دستیاب ہیں۔
جولیان اسانج کے ٹاک شوز کی نظامت کے فرائض کس کو سپرد کیے گئے ہیں، یہ بھی ایک قیاس آرائیوں کا منبع بنا ہوا ہے۔ اس بارے میں رشیا ٹو ڈے ٹیلی وژن چینل کی چیف ایڈیٹر مارگریٹا سیمونائن (Margarita Simonyan) کا کہنا ہے کہ شو کی میزبانی بھی ایک اہم معاملہ ہے اور اس تجسس کو آسانی سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ مارگریٹا سیمونائن کا یہ بھی کہنا تھا کہ پہلے ٹاک شو کے بارے میں یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ پہلے پروگرام کے پہلے مہمان کے انٹرویو سے ان کے چینل کو بند کرنے کا شور اٹھ سکتا ہے۔
دوسری جانب وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج نے اپنے ٹاک شو کے حوالے سے جو بیان جاری کیا ہے، اس میں ان کا کہنا ہے کہ شو ان افراد کی زبان ہو گا جو کئی معاملات میں بےزبان ہیں۔ اسانج کا مزید کہنا ہے کہ ان کے اس شو میں ایسے بے شمار لوگوں کے احساسات کی ترجمانی کی جائے گی جو عام ٹیلی وژن شوز پر کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوتے ہیں۔
آسٹریلوی نژاد جولیان اسانج کا ٹاک شو بیک وقت ماسکو اور واشنگٹن سے ٹیلی کاسٹ کیا جائے گا۔ اس شوکو ایک ہی وقت میں انگریزی، عربی اور ہسپانوی زبانوں میں نشر کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اسانج کے مطابق سترہ اپریل اہم مالیاتی ادروں کی وکی لیکس کو رقوم کی ترسیل سے انکار کا پانچ سوواں دن ہے۔ رقوم کی ترسیل کے بڑے مالیاتی اداروں میں ویزا، ماسٹرکارڈ اور پے پال شامل ہیں۔ ان اداروں نے ہزاروں امریکی خفیہ پیغامات کے وکی لیکس کی جانب سے ریلیز کے بعد ہی یہ پابندی لگائی تھی۔ اس پابندی کی وجہ سے وکی لیکس کا ادارہ تقریباً مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ جولیان اسانج اس وقت لندن میں نظر بند ہیں اور اس پہلے شو کی ریکارڈنگ بھی انگلینڈ میں ہی کی گئی ہے۔ اسانج کو جنسی زیادتی کے ایک مقدمے میں سویڈن حوالگی کا سامنا ہے۔
ah/ai (AP, Reuters)