جو خوراک بچوں کو موٹا کرے، اس پر اضافی ٹیکس
8 جولائی 2016بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعہ آٹھ جولائی کی شام ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جن اشیائے خوراک پر 14.5 فیصد کی شرح سے نیا ’موٹاپا ٹیکس‘ لگایا جائے گا، ان میں برگرز، پیزا اور ڈونَٹس جیسی وہ تمام اشیائے خوراک شامل ہیں، جن میں کاربوہائیڈریٹس یا نشاستے کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور جو عام طور پر ملٹی نیشنل فاسٹ فوڈ کمپنیوں کے ریستورانوں میں فروخت کی جاتی ہیں۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ یہ نئی ٹیکس تجویز جنوبی بھارتی ریاست کیرالہ کی حکومت نے مالی سال 2016 اور2017 کے لیے پیش کی ہے اور اس کا اطلاق مشہور برانڈز والے ریستورانوں میں فروخت کی جانے والی فاسٹ فوڈ مصنوعات پر ہو گا۔
ماہرین کے مطابق ریاستی حکومت نے اضافی ٹیکس کی صورت میں اس اقدام کا فیصلہ اس لیے کیا کہ بچوں میں پائے جانے والے اس رجحان کی واضح طور پر تصدیق ہو چکی ہے کہ جو بچے زیادہ فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں، وہ اکثر موٹاپے یا فربہ پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کیرالہ کے ریاستی دارالحکومت تیرُوواننتھاپورم میں ایک معروف ماہر اقتصادیات وی چندرشیکھر نے بتایا، ’’کیرالہ کے اسکولوں میں کئی حالیہ مطالعاتی جائزوں نے یہ ثابت کر دیا تھا عام بچوں میں موٹاپے کی شرح مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے اور یہ (فاسٹ فوڈ) اس کی ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔‘‘
یہ نیا ٹیکس ریاستی وزیر خزانہ تھوماس آئزک کی پیش کردہ ان سالانہ بجٹ تجاویز کا حصہ ہے، جو انہوں نے اسی سال مئی میں وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد پہلی بار پیش کی ہیں۔ ان بجٹ تجاویز میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اس ٹیکس کی مد میں کیرالہ کو سالانہ قریب 100 ملین بھارتی روپے یا 1.5 ملین امریکی ڈالر کے برابر اضافی آمدنی ہو سکے گی، جو حکومت دوبارہ صحت عامہ ہی کے شعبے میں خرچ کرے گی۔
ماہر اقتصادیات وی چندرشیکھر نے کہا، ’’اس نئے ٹیکس سے میکڈونلڈز، برگر کِنگ، پیزا ہَٹ، ڈومینوز اور سب وے جیسے ملٹی نیشنل فاسٹ فوڈ ادارے متاثر ہوں گے اور وہ اپنے اخراجات میں اضافے سے بچنے کے لیے اس نئے ٹیکس کا بوجھ قیمتوں میں اضافے کی صورت میں اپنے گاہکوں کو منتقل کر دیں گے۔ اس طرح عام صارفین کے لیے یہ فاسٹ فوڈ مہنگی ہو جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس کا اثر فاسٹ فوڈ کی مقبولیت اور بچوں میں موٹاپے پر بھی پڑے گا۔