جو کہنا چاہتا تھا،کہہ دیا، گیئرٹ ولڈرز
4 اکتوبر 2010ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہالینڈ میں نئی حکومت کی راہ میں کسی نے ایسے روڑے اٹکا دیئے ہیں، جو ہٹنے کا نام نہیں لے رہے۔ جون میں ہالینڈ میں ہونے والے انتخابات میں کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی پھرمختلف جماعتوں کے مابین اسلام مخالف اور دائیں بازو کے انتہا پسند لیڈر گیئرٹ ولڈرز کو ساتھ ملانے پراختلاف رائے ختم نہ ہوسکا۔ اب جبکہ گیئرٹ ولڈرز کی فریڈم پارٹی کو حکومت میں شامل کرنے پر تقریباً اتفاق ہو چکا ہے، ولڈز کے خلاف عدالتی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔
گیئرٹ ولڈرز پرکل پانچ الزامات ہیں، جن میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانا، غیر یورپی باشندوں سے تعصب ساتھ ساتھ اسلام اور نازی ازم کا موازنہ کرنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسلام کو ایک فاشسٹ مذہب قرار دیتے ہوئے قرآن اور ہٹلرکی کتاب میری جدوجہد کو ایک دوسرے سے مماثلت رکھنے والی کتاب بھی کہا تھا۔
ولڈرز نے ایک سماجی ویب سائٹ کے ذریعے بیان دیا کہ ’’یہ صرف میرے خلاف نہیں بلکہ میرے ساتھ میرے ڈیڑھ ملین ووٹرز کی آزادی اظہار کے حق کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’ پیر‘ ان کی، ان کی پارٹی اور ان کے حامیوں کے لئے ایک خوفناک دن ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت میں متنازعہ موضوعات پر بحث کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
گیئرٹ ولڈرز پراگر یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انہیں ایک سال کی قید او دس ہزار یورو جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔ ولڈرز پر یہ مقدمہ ایک انتہائی نازک وقت پر شروع ہوا ہے۔ کیونکہ ہالینڈ میں نئی حکومت ان کی حمایت سے ہی تشکیل ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت میں شامل ہوکر ولڈرز کی شہرت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
ہالینڈ میں جون میں انتخابات ہوئے تھے۔ ان پارلیمانی انتخابات میں لیبر پارٹی نے معمولی برتری حاصل کی تھی اور وہ اب کرسچن ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت قائم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے کل منگل کے روز حتمی فیصلہ سامنے آئے گا۔ ان انتخابات میں گیئرٹ وِلڈرز کی پارٹی آف فریڈم PVV کو سابقہ انتخابات کے مقابلے میں دگنی نشستیں ملیں ہیں۔
آج عدالتی کارروائی کے دوران ولڈرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہی کہا جو وہ کہنا چاہتے تھے اوروہ اپنے بیان کا ایک بھی لفظ واپس نہیں لیں گے۔ اس موقع پرایمسٹرڈیم کی عدالت کے باہر کچھ لوگوں نے مظاہرہ بھی کیا۔ ان کا موقف تھا کہ گیئرٹ ولڈرز ہالینڈ کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: کشور مصطفی