جُند اللہ کے 11 ارکان کو پھانسی دے دی گئی
20 دسمبر 2010ایران میں گزشتہ ہفتے شیعہ مسلمانوں کے ایک جلوس پر ہلاکت خیز خودکش حملہ ہوا تھا، جس کی ذمہ داری جُند اللہ نے قبول کر لی تھی۔ زاہدان میں صوبائی محکمہ انصاف کے سربراہ ابراہیم حمیدی نے پیر کو ایرانی خبر رساں ادارے آئی آر این اے کو بتایا، ’آج صبح جُند اللہ کے 11 ارکان کو زاہدان کی جیل میں پھانسی دے دی گئی ہے، جو حالیہ مہینوں میں صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں، پولیس کے ساتھ تصادم اور معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث تھے۔‘
جُند اللہ گروہ اس ایرانی صوبے میں متعدد دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔ اس گروپ نے اسی صوبے کے شہر چابہار میں 15 دسمبر کے خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی تھی، جس میں 39 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ ایران کا یہ علاقہ پاکستان اور افغانستان کے ساتھ ایرانی سرحد سے ملحقہ ہے۔
حمیدی نے بتایا کہ جن افراد کو پھانسی دی گئی، انہیں ایرانی سکیورٹی اور انٹیلی جنس فورسز نے شناخت کے بعد گرفتار کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’بدعنوان اور محرب، ان عناصر کو سزا دینے کے لئے ہر طرح کے قانونی اور مذہبی تقاضے منصفانہ طور پر پورے کئے گئے۔‘
ابراہیم حمیدی نے کہا کہ ان ملزمان پر ’زمین پر بدعنوانی، خدا اور رسول کے خلاف جنگ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس دَور حکومت کے ساتھ الجھنے‘ کا الزام تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان پر یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے، جس کے بعد انہیں پھانسی دے دی گئی۔ حمیدی نے بتایا کہ سزا پر عمل درآمد عدالتی توثیق کے بعد کیا گیا۔
خیال رہے کہ جُند اللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کو رواں برس جون میں پھانسی دی گئی تھی۔ اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ ایران میں ان سنی بلوچوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے، جو اقلیت میں ہیں۔ تاہم صوبہ سیستان بلوچستان میں ان کی آبادی کافی زیادہ ہے۔ تہران حکومت کا کہنا ہے کہ اس گروپ کو امریکہ اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں رواں برس اب تک 162 افراد کی سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے جبکہ گزشتہ برس 270 افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔ تہران میں اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لئے سزائے موت ضروری ہے اور اس پر عمل درآمد بھرپور عدالتی کارروائی کے بعد ہی کیا جاتا ہے۔
ایران کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں سزائے موت پر سب سے زیادہ عمل درآمد ہوتا ہے۔ دیگر ممالک میں چین، سعودی عرب اور امریکہ شامل ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک