جُوپیٹر سیارے کا نیا مہمان، جُونو
5 جولائی 2016جُونو خلائی جہاز کا مشن ایک بلین ڈالر سے زائد لاگت کا ہے۔ اِس پراجیکٹ کی نگرانی ناسا کا ادارہ پروپَلشن لیبارٹری کر رہا ہے۔ اِس مشن کا بنیادی مقصد جوپیٹرز کے گھنے بادلوں کی تہہ کے اندر جھانکنا ہے تاکہ بالائی سطح سے انتہائی نیچے کے بارے میں معلوم کیا جا سکے۔ ریسرچر جوپیٹر کے قطبین کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرنے کے متمنی ہے۔
ناسا کے پرنسپل انویسٹیگیٹر اسکاٹ بولٹن نے اِس کامیابی پر اپنی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے مبارک دی ہے۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب میں یعنی امریکا میں نصف شب کے وقت، جُونو نے اپنے مرکزی انجن کو چالو کر کے قوت حاصل کی اور وہ اِس قوت کے ساتھ جُوپیٹر کے مدار میں داخل ہو گیا۔ مدار میں داخل ہوتے وقت اِس خلائی جہاز کے تمام کیمرے بند تھے وگرنہ اِن تاریخی لمحات کی تصاویر دستیاب ہو سکتی تھیں۔
جُونو کو جُوپیٹر کی جانب پانچ برس قبل کیپ کنیورَل سے روانہ کیا گیا تھا۔ اِس عرصے میں جُونو نے 2.7 بلین کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا ہے۔ خلائی جہاز کی اسپیڈ ایک لاکھ تیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ یہ اگلے بیس ماہ جُوپیٹر کے مدار میں رہے گا پھر سن دوہزار اٹھارہ میں یہ اپنے پروگرام کے تحت جُوپیٹر سے ٹکرانے کی کوشش میں اپنی موت مر جائے گا۔
جُوپیٹر نظام شمسی کا پانچواں مگر سب سے بڑا سیارہ ہے اور ابھی تک کی معلومات کے مطابق یہ گیس سے بھرا ہوا ہے۔ اِس پر پائی جانے والی گیسوں کی شناخت ہائیڈروجن اور ہیلیم سے کی جاتی ہے۔ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ جوپیٹر پر زمین اور مریخ کی طرح زمینی سطح کا ابھی تک تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ اب جُونو کے مدار میں داخل ہونے کے بعد اگلے بیس ماہ میں ہی نئی تصاویر سے ماہرینِ فلکیات کم از کم درست اندازہ لگا سکیں گے۔
قبل ازیں ناسا نے اسپیس شٹل اٹلانٹس کے ذریعے خلا سے ایک خلائی راکٹ گلیلیو جُو پیٹر اور اُس کے مختلف چاند کے مطالعے کے لیے سن 1989 میں روانہ کیا تھا۔ وہ دس برس تک جُوپیٹر کے گرد چکر لگاتا رہا اور موجودہ معلومات کی بنیاد اِسی گلیلیو کی بھیجی ہوئی تصاویر پر ہے۔ جونو کا مشن سابقہ مشن گلیلیو سے ایک منزل بلند ہے کیونکہ یہ قریبی مدار میں دخل ہوا ہے۔