جکارتہ: گورنر کے انتخابات انیس راشد باسویدان نے جیت لیے
19 اپریل 2017غیر حتمی نتائج کے مطابق انیس راشد باسویدان کو اٹھاون فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ موجودہ گورنر بسوکی تجھاجہ پرناما عرف آہوک کو 42 فیصد عوام کی تائید حاصل ہوئی ہے۔ آہوک اس وقت متنازعہ ہو گئے تھے، جب ان کے مخالفین نے ان پر قرآنی آیات کی بے حرمتی کا الزام عائد کیا تھا۔
باسویدان نے نتائج کے بعد اپنے بیان میں کہا،’’ہماری توجہ سماجی انصاف اور عدم مساوات کے خاتمے پر مرکوز رہے گی۔ ہم تنوع اور اتحاد کو فروغ دینے کے اپنے عزم کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔‘‘ملکی الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی نتائج کا اعلان مئی کے اوائل میں کیا جائے گا۔
یہ انتخابات اس حوالے سے بھی اہمیت اختیار کر گئے تھے کیونکہ اس دوران سخت گیر سوچ کے حامل مسلم افراد کی جانب سے آہوک کے خلاف بڑی بڑی ریلیاں نکالی گئیں۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ کئی ووٹرز نے آہوک کو شاید اس وجہ سے ووٹ نہ دیا ہو کہ وہ اُن کے خلاف تواتر سے ہونے والے مظاہروں سے تنگ آ چکے ہوں۔
باسویدان کی اتنے بڑے واضح فرق سے جیت انڈونشیا میں بڑھتے ہوئے مذہبی رجحان کی جانب ایک اشارہ ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر جکارتہ کے باسیوں کی ایک بڑی تعداد نے اس نتیجے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ اس کی ایک وجہ گورنر کے انتخابات کا پہلا مرحلہ تھا، جس میں آہوک معمولی سے فرق سے جیتے تھے۔
یہ نتیجہ ایک ایسے وقت پر آیا ہے، جب بدھ کے روز امریکی نائب صدر مائیک پینس انڈونیشیا پہنچ رہے ہیں۔
آہوک کو ملکی صدر جوکو ودودو کی سیاسی جماعت کی حمایت حاصل تھی جبکہ باسویدان کی پشت پناہی پرابوو سوبیانتو کر رہے تھے۔ سوبیانتو ایک ریٹائرڈ جنرل ہیں اور وہ 2014ء کے صدارتی انتخابات میں ودودو کے مقابلے میں شکست کھا گئے تھے۔