’جینیاتی موڈیفیکیشن نہیں بلکہ جین میں کانٹ چھانٹ ہو گی‘
23 مارچ 2018جی ایم اوز یا جینیٹیکلی موڈیفائڈ اورگانزم کے ذریعے اجناس اور پھلوں کی مقدار کو تو بڑھایا گیا ہے، تاہم اس طریقہ کار سے پیدا ہونے والی فصلوں کو غیر صحت بخش قرار دے کر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ اس طریقہء کار میں جین میں دیگر اسپیشیز کے جین کی آمیزش کی جاتی ہے، تاہم جین ایڈیٹنگ طریقہء کار میں اسی جین ہی میں کانٹ چھانٹ کر کے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کیے جائیں گے۔
جرمنی میں اڑنے والے کیڑوں کی تعداد خطرناک حد تک کم
’ذہانت کا ہاکنگ خلا کون پر کرے گا‘
’مانسانتوکو‘ کو بیجوں کی فروخت کا دنیا کا سب سے بڑے ادارہ بنانے میں جینیاتی ماڈیفیکیشن طریقہ کار نے کلیدی کردار ادا کیا تھا، تاہم اب یہ ادارہ اس نئے طریقہ کار کی مدد سے اس مارکیٹ میں اپنی برتری قائم رکھنا چاہتا ہے۔
’مونسانتوکو‘ کے نائب صدر برائے عالمی بائیوٹیکنالوجی ٹام ایڈمز اپنا ادارہ چھوڑ کر نئی کمپنی کی سربراہی سنبھالیں گے۔ اس نئی کمپنی کا نام پیئروایز پلانٹس رکھا گیا ہے اور ایڈمز یہ نئی ذمہ داریاں یکم اپریل سے سنبھالیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ نئی کمپنی زرعی سائنس دانوں اور دنیا بھر کی کمپنیوں کے اشتراک سے فصلوں کے لیے جین ایڈیٹنگ کی مدد سے نئے بیج تیار کرے گی اور ان بیچوں سے پیدا ہونے والی فصلیں جی ایم اوز نہیں ہوں گی اور نہ ہی ان میں کسی دوسری نوع کے ڈی این اے کی آمیزش کی جائے گی۔ جین ایڈیٹنگ میں کسی بیج کے اپنے ہی ڈی این اے میں تبدیلی یا تحریف کر کے اس کی خاصیت اور نوعیت تبدیل کر دی جاتی ہے۔
’مالیکیولر قینچی‘ کی مدد سے ڈی این اے کو کاٹا جاتا ہے اور سائنس دان جینوم میں نہایت باریکی سے تیز رفتار تبدیلی کر کے زرعی فصل کی خاصیت تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار سے فصل زیادہ تیز ہو گی اور کم قیمت ہو گی۔