جی ٹوئنٹی اجلاس:کامیابی کے لیے چین کا تعاون کیوں ضروری؟
5 جولائی 2017جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے آج برلن میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد کہا، ’’بیس ریاستوں کو ان کی اپنی اپنی ترقی اور نظریات کے ساتھ ایک جگہ جمع کرنا کوئی آسان کام نہیں۔‘‘جرمنی جی ٹوئنٹی اجلاس کے مہمان ملک کے طور پر چین اور ارجنٹائن کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
2016ء میں یہ اجلاس چین میں ہوا تھا اور اب اگلے برس جی ٹوئنٹی رہنما ارجنٹائن میں اکھٹے ہوں گے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ اس اجلاس کے دوران موضوعات کا تسلسل برقرار رہے۔
جی ٹوئنٹی: چین کی کامیابی لیکن پیچیدہ مسائل حل طلب
اسی وجہ سے چانسلر میرکل کو یقین ہے اور امید ہے کہ کچھ دیرینہ مسائل کے حل پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔ جمعے سے شروع ہونے والے اس اجلاس میں تحفظ ماحول اور عالمی تجارت کے موضوعات پر خاص طور پر بات ہو گی۔
جرمنی اور اس کے حلیف یورپی ممالک تحفظ ماحول کے پیرس معاہدے پر عمل درآمد کی بھرپور کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ امریکا پہلے ہی اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر چکا ہے۔
پانڈا سفارت کاری
آج بدھ کے روز میرکل اور شی برلن کے چڑیا گھر بھی گئے، جہاں انہوں نے مینگ مینگ اور ژیاؤ چنگ نامی پانڈا جوڑے کو بھی دیکھا۔ یہ جوڑا چوبیس جون کو چین سے برلن پہنچا تھا۔ اس موقع پر صدر شی جن پنگ نے کہا، ’’مجھے یقین ہے کہ یہ دونوں پانڈے ہماری دوستی کے نئے سفیر ثابت ہوں گے۔‘‘
جرمنی آمد کے بعد آج پہلی مرتبہ ان دونوں پانڈوں کو عام شائقین نے دیکھا۔ چڑیا گھر کی انتظامیہ کو امید ہے کہ چین سے ایک ملین یورو کے عوض ادھار لیے جانے والے ان جانوروں کو دیکھنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ چڑیا گھر کا رخ کریں گے۔ یہ جرمنی کے کسی بھی چڑیا گھر میں پانڈوں کی واحد جوڑی ہے۔ ان میں سے مینگ مینگ مادہ اور ژیاؤ چنگ نر پانڈا۔
اس سمٹ کے بعد برلن میں جرمنی اور چین کے مابین مختلف موضوعات پر دو طرفہ مذاکرات بھی ہوں گے۔ میرکل کا مطالبہ ہے کہ جرمن کاروباری اداروں کو چینی منڈیوں تک بہتر رسائی دی جائے۔ شی جن پنگ کے بقول، ’’بیجنگ بھی اقتصادیات، تجارت اور مالیات کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر غورکر رہا ہے۔‘‘