جی ٹوئنٹی کا نواں سربراہ اجلاس شروع
15 نومبر 2014آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ کا کہنا ہے کہ آج ہفتے اور کل اتوار کے روز ہونے والے مختلف اجلاسوں کا دنیا بھر کے لیے پیغام حوصلہ افزا اور پُر امید ہو گا۔ ٹونی ایبٹ نے اِس توقع کا اظہار کیا کہ دنیا بھر میں مثبت معاشی افزائش کے لیے مختلف حکومتیں مناسب عملی اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور اِنہی عملی اقدامات سے دنیا میں بہتری کے آثار نمودار ہوں گے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے جی ٹوئنٹی میں ٹریڈ، سرمایہ کاری اور ٹیکس چھپانے کے انسداد جیسے موضوعات وزراء کی سطح پر مذاکراتی عمل کا حصہ رہے ہیں اور امکاناً یہ معاملات آج سے شروع ہونے والی سمٹ میں بھی شامل کیے جا سکتے ہیں۔
برسبین سمٹ میں مغربی افریقی ملکوں میں پھیلی مہلک وبا ایبولا کے خاتمے کے لیے بھی لیڈران نے متفقہ طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ امریکا اور یورپی اقوام نے یوکرائنی بحران کے حوالے سے روس کو سمٹ کے پہلے دن آڑے ہاتھوں بھی لیا۔
اس سربراہی کانفرنس کا موضوع گروپ کی رکن ریاستوں کی مجموعی قومی پیداوار میں اضافے کی حکمتِ عملی پر غور ہے۔ یہ عالمی رہنما اِن 20 ملکوں کی مجموعی اقتصادی پیداوار کو 2018ء تک دو فیصد تک بڑھانا چاہتے ہیں۔ رکن اقوام اِس اضافے سے توقع کر رہی ہیں کہ بیروزگاری میں خاتمہ ہو گا اور روزگار کے لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
آسٹریلیا کے وزیر مالیات جو ہوکی کا کہنا ہے کہ جی ٹوئنٹی کی اقوام نے مجموعی شرح پیداوار میں جو دو فیصد اضافے کو ہدف مقرر کر رکھا ہے، اُس کا حصول ممکن ہے کیونکہ رکن ملکوں کی پالیسیوں کے نتائج حوصلہ افزاء ہیں۔ دنیا کی اسی فیصد اقتصادیات کا تعلق جی ٹوئنٹی میں شامل ملکوں سے ہے اور یہی ممالک دنیا کی مجموعی آبادی کے دو تہائی حصے کے حامل ہیں۔
امریکی صدر اوباما نے سمٹ کے موقع پر کہا کہ امریکا عالمی اقتصادیات کے بوجھ کو اپنی پشت پر مزید نہیں اٹھا سکتا لہذا تمام لیڈران مِل جُل کر ہمت اور محنت کے ساتھ شرحِ پیداوار میں اضافہ کریں تا کہ روز گار کے نئے مواقع جنم لیں سکیں۔ اوباما کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران امریکا کے اندر بے شمار بیروزگاروں کو روزگار مہیا کیا گیا ہے اور مجموعی شرحِ بے روزگاری میں 5.8 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی صدر کے مطابق سن 2008 کے بعد امریکا میں بے روزگاری کی یہ کم ترین شرح ہے۔ اوباما کا کہنا ہے کہ اندرون امریکا میں اقتصادی حالات کی بہتری سے یہ مت سمجھا جائے کہ عالمی اقتصادیات کے بوجھ کو امریکی پشت پر ڈال دیا جائے، اِس لیے برسبین میں جی ٹوئنٹی کے لیڈران ذمہ دارانہ انداز میں عمل کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے ڈھانچے کو تقویت دیں تا کہ اُن کی ریاستوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں۔
جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر انٹرنیشنل ٹریڈ کنفیڈریشن نے اِس معاشی گروپ کی صدارت سنبھالنے پر آسٹریلیا کو ہدفِ تنقید بنایا ہے۔ بین الاقوامی ٹریڈ کنفیڈریشن کے جنرل سیکرٹری شارن بُورو کا کہنا تھا کہ اقوام میں شرح بیروزگاری بڑھنے کے علاوہ عدم مساوات کا حجم بڑھ رہا ہے اور اِس صورت حال میں بیس ملک اپنی اقتصادیات میں جو اضافے کی بات کر رہے ہیں وہ سماجی نصفت کے اصولوں کے منافی ہے۔
کنفیڈریشن کے چیف اکانومسٹ جان ایونز کا مزید کہنا ہے کہ سرمایہ کاری کے ڈھانچے کو توانا کرنے کی منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ اجرتوں میں اضافے کے مطالبے کو بھی منظور کرنے پر توجہ دی جائے۔ ایونز نے جی ٹوئنٹی کے سربرہان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اشیائے ضروریات زندگی کی قوتِ خرید کو بھی اپنی بات چیت کے ایجنڈے میں شامل کریں۔