جی ٹونٹی سربراہ اجلاس: ایجنڈے پر کشیدگی کی علامات
10 نومبر 2010چین نے امریکی معاشی پالیسیوں پر اپنے تنقیدی سلسلے کو بدستور جاری رکھا ہوا اور ایک بار پھر امریکہ کی آسان مالیاتی پالیسی پر سیئول نے سمٹ کے شروع ہونے سے پہلے ہی تنقید کی ہے۔ چین کے مطابق امریکی مالی پالیسیاں عالمی مالیاتی معاملات کو عدم استحکام کا باعث بنتے ہوئے مالی اثاثوں کے حجم میں ہوا بھرنے کے مترادف ہیں۔
چین کا یہ بیان امریکی فیڈرل ریزرو کے اس فیصلے کے بعد آیا ہے جس کے تحت وہ چھ سو ارب ڈالر کےبانڈ خرید رہا ہے۔ اس خرید کو کئی اور ملکوں کے مالی امور کے وزرا اور ماہرین نے بھی پسند نہیں کیا اور ان کے مطابق اتنی بڑی رقم کے عالمی منڈی میں آنے سے مالیاتی معاملات اور کرنسیوں کی قدر میں عدم استحکام کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔ اس عدم استحکام سے امریکی فیڈرل بینک بھی آگاہ ہے اور اسی تناظر میں اس نے ابھرتی اقتصادیات کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی اپنی بین الاقوامی مالیاتی ادائیگیوں کے توازن کو خود سے بہتر کریں۔
جی ٹونٹی کا رواں سال میں دوسرا سربراہ اجلاس جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں گیارہ نومبر سے شروع ہو رہا ہے۔ اس سے قبل اسی سال ایک سربراہی اجلاس کینیڈا میں منعقد ہو چکا ہے۔
دوسری جانب جرمن قائد حکومت چانسلر انگیلا میرکل نے اس امریکی مطالبے کو مسترد کردیا ہے جس میں بینکوں میں کرنٹ اکاؤنٹ رکھنے والوں پر عددی حد لگانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ میرکل نے امید ظاہر کی ہے کہ سیؤل میں کسی قسم کی کشیدگی نہیں پیدا ہو گی ۔ میرکل کے مطابق اگر موجودہ مالیاتی تناؤ موجود رہا تو یہ ملکوں کی تجارتی روابط میں پروٹیکشنزم کا باعث بن سکتا ہے۔
کرنٹ کھاتہ داروں پر عددی حد کی مناسبت سے امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر اپنی تجاویز سے پہلے ہی واپس جا چکے ہیں۔ اس مناسبت سے جاپانی وزیر خزانہ Yoshihiko Noda کا بھی خیال ہے کہ سیئول میں نیومیریکل لمٹس پر کسی اتفاق رائے کا کوئی امکان دور دور تک دکھائی نہیں دیتا۔ ان کے خیال میں اس مسئلے پر امکاناً بعد میں کسی اور وزرائے خزانہ کے اجلاس میں بحث ہو سکتی ہے۔
جی ٹونٹی کے رکن ملکوں کو چین اور امریکہ کے درمیان کرنسی وار کے نازک معاملے کا بھی سامنا ہے۔ چین کا امریکہ پرحالیہ تنقیدی بیان بھی اسی کرنسی وار کے پس منظر میں ہے۔ عالمی بینک کے صدر رابرٹ زوئلک نے کرنسی وار کے حوالے سے نئے عالمی کرنسی نظام کو شروع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
جمعرات سے شروع ہونے والے سربراہ اجلاس سے قبل شریک ملکوں کے اندر کئی مالیاتی ایشوز پر تناؤ پایا جاتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ