’حالات بدل رہے ہیں لیکن...‘، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ
27 جنوری 2016گزرے سال 2015ء کے لیے اپنی رپورٹ ’کرپشن پرسیپشنز انڈیکس 2015ء‘ میں خاص طور پر برازیل اور ملائیشیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کئی ایک ممالک کو بدعنوانی سے نجات حاصل کرنے میں کافی زیادہ مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جن 168 ملکوں میں کرپشن کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا، اُن میں سے لاطینی امریکی ملک برازیل کی کارکردگی سب سے زیادہ خراب رہی۔ گزشتہ جائزے میں برازیل 69 ویں نمبر پر تھا جبکہ اس بار یہ ملک خاص طور پر اپنی معدنی تیل کی ریاستی کمپنی پیٹروبراس میں رشوت ستانی کے ایک بڑے اسکینڈل کے باعث اکٹھے سات پوائنٹس کے فرق کے ساتھ 76 ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بدعنوانی کے عفریت نے ملائیشیا کو بھی پوری طرح سے جکڑ رکھا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ ٹرانسپیرنسی کی سالانہ رپورٹ کے اجراء سے چند ہی گھنٹے پہلے استغاثہ نے وزیر اعظم نجیب رزاق کو بدعنوانی کے الزامات سے پاک قرار دے دیا۔ منگل کو استغاثہ نے کہا کہ نجیب رزاق کے ذاتی اکاؤنٹ میں آنے والے 681 ملین ڈالر سعودی عرب کے شاہی خاندان کی طرف سے دیا گیا ایک ذاتی عطیہ تھے۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم اس سے پہلے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے رہے تھے کہ یہ رقم دراصل اُنہی کے قائم کردہ ایک ریاستی ادارے سے لیے گئی تھی۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کوآرڈینیٹر برائے ایشیا سمانتھا گرانٹ نے کہا کہ ملائیشیا کی استغاثہ نے نجیب رزاق کو بدعنوانی سے تو پاک قرار دے دیا لیکن یہ بات بدستور جواب طلب چھوڑ دی گئی ہے کہ آخر سعودی عرب نے اُنہیں اتنا بڑا عطیہ دیا کیوں۔
ٹرانسپیرنسی نے اس رپورٹ کے لیے جن ممالک میں کرپشن کی صورتِ حال کا جائزہ لیا، اُن میں سے دو تہائی ایسے تھے، جنہوں نے مقرر کردہ ایک سو میں سے پچاس سے کم پوائنٹس حاصل کیے۔
گزشتہ برسوں کی طرح اس رپورٹ میں بھی ڈنمارک، فن لینڈ اور سویڈن سب سے کم کرپشن کے ساتھ سرِفہرست رہے جبکہ افغانستان، شمالی کوریا اور صومالیہ جیسے جنگوں اور بحرانوں کی زَد میں آئے ہوئے یا آمرانہ نظام کے حامل ملک سب سے زیادہ بدعنوان قرار پائے اور فہرست میں سب سے آخر میں رہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ سمیت برِکس بلاک کے تمام رکن ملکوں میں کرپشن کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جنوبی افریقہ 44 پوائٹس کے ساتھ 61 ویں نمبر پر رہا۔ برازیل اور بھارت دونوں 76 ویں نمبر پر ہیں اور دونوں کے اڑتیس اڑتیس پوائنٹس ہیں۔ برِکس ملکوں میں چین کی پوزیشن سب سے خراب ہے اور یہ ملک محض سینتیس پوائنس کے ساتھ 83 ویں نمبر پر رہا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس رپورٹ کے اجراء کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنی اپنی حکومتوں پر زور دیں تاکہ کرپشن کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضروری اصلاحات متعارف کروائی جائیں۔ لوگوں کی کوششیں اس سلسلے میں کس حد تک مؤثر ثابت ہو سکتی ہیں، ٹرانسپیرنسی کی سمانتھا گرانٹ نے گوئٹے مالا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں گزشتہ برس ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باعث صدر اوٹو پیریز کو کرپشن کے الزامات کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔