حزب اللہ کے لئے میزائل، شام پر امریکی و اسرائیلی الزام
28 اپریل 2010منگل کے روز پینٹاگون میں ایہود باراک نے اپنے امریکی ہم منصب رابرٹ گیٹس سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شام حزب اللہ کو طاقتور میزائل فراہم کر رہا ہے۔ اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے الزامات عائد کئے گئے تھے کہ شام کی طرف سے حزب اللہ کو طویل فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل اسکڈ میزائل فراہم کئے گئے ہیں تاہم امریکی محمکہ دفاع پینٹاگون نے انہیں صرف خدشات قرار دیا تھا۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں دونوں رہنماؤں نے شام کی جانب سے حزب اللہ کو فراہم کئے جانے والے میزائل کے حوالے سے تفصیلات ظاہر نہیں کیں تاہم رابرٹ گیٹس نے کہا کہ شام کے ساتھ ساتھ ایران کی جانب سے بھی حزب اللہ کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے۔
’’اس وقت حزب اللہ کے پاس دنیا کے بہت سے ممالک کی حکومتوں سے زیادہ راکٹ اور میزائل ہیں۔ واشنگٹن اس مسئلے پر پوری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔‘‘
پریس کانفرنس میں ایہود باراک نے کہا کہ ان الزامات کا مقصد خطے میں کشیدگی پیدا کرنا نہیں اور نہ ہی کسی بڑے مسئلے کو ہوا دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو مسئلے کی نزاکت کا اندازہ ہے اور امید کی جاتی ہے کہ کوئی بھی ملک خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔
حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر سن 2006 ء میں ہزاروں کی تعداد میں کم فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل میزائل داغے گئے تھے تاہم اسرائیل کو خدشات لاحق ہیں کہ ایران حزب اللہ کو طویل فاصلے تک مار والے میزائل فراہم کر رہا ہے اور حزب اللہ اسرائیل کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: عابد حسین