حسن کی وہ ملکائیں جن سے تاج واپس لے لیا گیا
یوں تو حسن کے مقابلے دنیا بھر میں منعقد ہوتے رہتے ہیں اور ہر سال ہی کئی خواتین ملکی اور عالمی سطح پر خوبصورتی کا تاج اپنے سر پر سجاتی ہیں لیکن کچھ حسن کی ملکائیں ایسی بھی ہیں جنہیں بوجوہ یہ تاجِ حسن واپس کرنا پڑا۔
وینیسا ولیمز، مس امریکا، انیس سو چوراسی
وینیسا ولیم ایک معروف افریقی امریکی اداکارہ، گلوکارہ اور فیشن ڈیزائنر ہیں۔ انہیں سن 1984 میں مس امریکا کا تاج پہنایا گیا۔ تاہم ’پینٹ ہاؤس‘ نامی ایک میگزین میں ان کی کچھ متنازعہ تصاویر کی اشاعت کے بعد انہیں مجبوراﹰ مس امریکا کا ٹائٹل واپس کرنا پڑا۔
اوکسانا فیڈوروفا، مس یونیورس، سن دو ہزار دو
روسی حسینہ اوکسانا فیڈوروفا ٹی وی میزبان اور اداکارہ تھیں۔ سن دو ہزار دو میں انہوں نے مس یونیورس کا مقابلہ حسن جیتا تھا، تاہم یہ ٹائٹل جیتنے کے چند ماہ بعد ہی ایسی افواہیں گردش کرنے لگیں کہ اوکسانا امید سے ہیں۔ روس کی اس حسینہ عالم نے ان افواہوں کی تردید کی لیکن ساتھ ہی ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ملکہ حسن کا تاج واپس کر دیا۔
مس کیلیفورنیا، کیری پریجیان، سن دو ہزار نو
امریکی ماڈل اور سابقہ مس کیلیفورنیا، کیری پریجیان سے اُن کا کیلیفورنیا کی حسین ترین خاتون کا اعزاز واپس لے لیاگیا تھا۔ اس کی وجہ اُن کے اور مس کیلیفورنیا آرگنائزیشن کے درمیان طے پانے والے معاہدےکی مبینہ خلاف ورزی تھی۔
کرسٹیلی کارڈی، مس پورٹو ریکو
سن دو ہزار سولہ میں مس پورٹو ریکو کا مقابلہ جیتنے والی ماڈل اور اداکارہ کرسٹیلی کارڈی سے بھی اُن کا کراؤن واپس لے لیا گیا تھا۔ مقابلہ حسن منعقد کرانے والی تنظیم نے ایسا ایک صحافی کے ساتھ کارڈی کی بدسلوکی پر کیا۔
مس ترکی، اترش ایسان، سن دو ہزار سترہ
ترکی کی اترش ایسان کو حال ہی میں ملک کی ملکہ حسن کا ٹائٹل ملا لیکن ملنے کے محض چوبیس گھنٹوں بعد یہ تاج اُن سے واپس لے لیا گیا۔ وجہ واپسی اُن کا ایک ٹویٹ پیغام بنا، جو گزشتہ برس ترک صدر رجب طیب ایردوان کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے حوالے سے انہوں نے کیا تھا۔
مس بنگلہ دیش، جنت النعیم ابرل، دو ہزار سترہ
رواں برس ہی مس بنگلہ دیش کا تاج پہننے والی ماڈل جنت النعیم ابرل سے بھی یہ ٹائٹل چند روز بعد ہی واپس لے لیا گیا۔ اُن پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی شادی کے حوالے سے معلومات کو خفیہ رکھا تھا۔
مس میانمار، گرینڈ شوے، سن دو ہزار سترہ
مس میانمار گرینڈ شوے سے ملکہ حسن کا خطاب اور تاج اُن کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک گرافک ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں شوے نے میانمار کی ریاست راکھین میں تشدد کا الزام روہنگیا عسکریت پسندوں پر عائد کیا تھا۔