حفتر محض ایک قزاق ہے، ترک صدر ایردوآن
4 جولائی 2019ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ لیبیا کے جنگی سردار خلیفہ حفتر کی حیثیت محض ایک قزاق کی سی ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب جنگ زدہ شمالی افریقی ملک لیبیا ایک مرتبہ پھر مسلح کشیدگی اور تناؤ کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔
ایردوآن نے اس امید کا بھی اظہار بھی کیا ہے کہ جلد ہی عام انتخابات کی راہ ہموار ہو جائے گی اور لیبیا کے عوام جمہوری طور پر نمائندے منتخب کریں گے۔
خلیفہ حفتر نے ترکی کے خلاف سخت موقف اپنا رکھا ہے اور اس کی وجہ شاید ترک صدر کا وہ بیان ہے، جس میں انہوں نے طرابلس حکومت کو ہتھیار فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ گزشتہ ماہ اپنے اعترافی بیان میں ایردوآن نے کہا تھا کہ لیبیا میں توازن پیدا کرنے کے لیے ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں۔ حفتر کو ترکی کے مخالف ممالک متحدہ عرب امارات اور مصر کی حمایت حاصل ہے۔
اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ لیبیا میں مہاجرین کے کیمپ پر فضائی حملے کے بعد فرار ہونے والے مہاجرین پر محافظوں نے فائرنگ بھی کی۔ دوسری جانب مہاجرین کے حراستی مرکز پر ہوئے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر ترپن ہو گئی ہے اور ان میں چھ بچے بھی شامل ہیں۔ گزشتہ روز یہ تعداد چوالیس تھی۔ قبل ازیں اقوام متحدہ نے بتایا تھا کہ دو فضائی حملوں میں ایک ایسے عارضی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں 120 سے زیادہ مہاجرین مقید کیے گئے تھے۔
اس حملے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے اسے خوفناک اور ظالمانہ فعل قرار دیا ہے۔ انہوں نے اس حملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اسی دوران منقسم سلامتی کونسل مہاجرین کے کیمپ پر کیے جانے والے اس حملے کی مذمت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
لیبیا میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت نے بھی اس حملے کو خوفناک قرار دیا ہے۔ یہ حملہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے نواحی علاقےتاجورا میں واقع مہاجرین کے ایک عارضی کیمپ پر کیا گیا۔ بچ جانے والوں کے مطابق حملے کے بعد کیمپ میں ہر طرف انسانی جسموں کے ٹکڑے اور خون بکھرا ہوا تھا۔
لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب غسان سلامے کا کہنا ہے کہ اس حملے کو جنگی جرائم کے طور پر لیا جانا چاہیے اور ملوث افراد کو جنگی جرائم کے تحت انصاف کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ سلامے کے مطابق یہ حملہ اُن لاچار افراد پر کیا گیا جو بہتر زندگی کے حصول میں مشکلات کا شکار ہو کر ایک پناہ گاہ میں مقیم تھے۔
ع ح ، ح ا، نیوز ایجنسیاں