1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے، ہلیری کلنٹن

12 اکتوبر 2011

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے عندیہ دیا ہے کہ امریکہ نے حقانی نیٹ ورک سمیت افغانستان کے شدت پسند گروپوں کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے امن معاہدے کا راستہ بند نہیں کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12qjR
ہلیری کلنٹن
ہلیری کلنٹنتصویر: dapd

امریکی حکام کی طرف سے حقانی نیٹ ورک پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں امریکہ اور اتحادی افواج کے خلاف حملوں میں ملوث ہے۔ امریکہ کی طرف سے پاکستانی حکومت پر بھی شدید دباؤ ہے کہ وہ افغان سرحد کے قریب اس نیٹ ورک کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ امریکی افواج کے سابق سربراہ ایڈمرل مائیک مولن نے گزشتہ ماہ اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر بھی الزامات عائد کیے تھے کہ اس کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ خفیہ رابطے ہیں، اور یہ کہ 13 ستمبر کو کابل میں امریکی سفارت خانے پر حقانی نیٹ ورک کے حملے میں آئی ایس آئی بھی ملوث تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی طرف سے اس بیان کی توثیق نہیں کی گئی۔

مائیک مولن نے گزشتہ ماہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر بھی الزامات عائد کیے تھے کہ اس کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ خفیہ رابطے ہیں
مائیک مولن نے گزشتہ ماہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر بھی الزامات عائد کیے تھے کہ اس کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ خفیہ رابطے ہیںتصویر: AP

امریکی سیکرٹری خارجہ ہلیری کلنٹن نے منگل 11 اکتوبر کو خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک انٹرویو میں کہا: ’’ ہم جانتے ہیں کہ حقانی نیٹ ورک اور دیگر شدت پسند گروپ افغانستان کے اندر امریکیوں، افغانوں اور دیگر اتحادیوں کے لیے سخت خطرناک ہیں، تاہم ہم آگے بڑھنے کے کسی ممکنہ حل کی تلاش کا راستہ بند نہیں کر رہے۔‘‘

افغانستان میں ایک دہائی تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اوباما انتظامیہ کی طرف سے افغانستان میں قیام امن کے لیے کسی بھی ممکنہ امن معاہدے میں اب حقانی نیٹ ورک کی شمولیت کے امکانات پر واشنگٹن میں تنقید کی جا رہی ہے۔

افغانستان میں قیام امن کے لیے کسی بھی ممکنہ امن معاہدے میں اب حقانی نیٹ ورک کی شمولیت کے امکانات پر واشنگٹن میں تنقید کی جا رہی ہے
افغانستان میں قیام امن کے لیے کسی بھی ممکنہ امن معاہدے میں اب حقانی نیٹ ورک کی شمولیت کے امکانات پر واشنگٹن میں تنقید کی جا رہی ہےتصویر: AP

حقانی نیٹ ورک کو اب تک ایک دہشت گرد تنظیم قرار نہ دیے جانے پر امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو کانگریس کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

امریکی حکومت کی طرف سے ایک طرف حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پر شدید دباؤ جاری ہے تو دوسری طرف میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی حکام نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کسی ممکنہ معاہدے کے تناظر میں حقانی نیٹ ورک کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی ہے۔ تاہم امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ان کوششوں کے حوالے سے کوئی تفصیلات جاری کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں