حلب کی تباہی پر یُو این ہیومن رائٹس کونسل کا خصوصی اجلاس
21 اکتوبر 2016اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کا خصوصی سیشن برطانیہ کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں حلب شہر پر روس اور اسد حکومت کے جنگی طیاروں کی شدید بمباری سے ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی وبربادی کی مذمت کے سلسلے میں ایک قرارداد بھی منظور کی جائے گی۔ منظور ہونے والی مجوزہ قرارداد پر روس یا شام کو عمل کرنا لازم نہیں لیکن اِس عمل سے حلب پر بمباری کا معاملہ عالمی سطح پر مزید زور و شور سے پھیل ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کردہ برطانوی قرارداد کو امریکا، فرانس اور جرمنی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس دوران حلب پر بمباری سے ہونے والی تباہی کی بازگشت برسلز میں جاری یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں بھی سنی گئی ہے۔ اسی تناظر میں یورپی یونین کی جانب سے روس پر نئی پابندیوں کا اطلاق کیا جا سکتا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ کی جانب سے روسی حکومت کے حلب پر بمباری کے عمل کی مذمت پہلے ہی سامنے آ چکی ہے۔
تجز یہ کاروں کے مطابق ایسی قرارداد بشار الاسد اور ان کی حلیف ماسکو حکومت کو حلب پر مزید بمباری سے نہیں روک سکتی۔ خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے تباہی کے کسی دور کے اقتصادی مرکز حلب کے مشرقی حصے میں تقریباً ڈھائی لاکھ انسان محصور ہیں اور روسی و دمشق حکومت کے ظالمانہ فضائی حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
دوسری جانب شام کے اقوام متحدہ کے خصوصی انکوائری کمیشن کے سربراہ پاؤلو پنہائرو نے اپنے سابقہ موقف کا اعادہ کیا ہے کہ حلب میں وقوع پذیر ہونے والے جرائم انسانی حقوق کے منافی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان کے خلاف انٹرنیشنل کر یمینل کورٹ کو تفتیشی عمل کا آغاز کرتے ہوئے شواہد جمع کرنے چاہییں۔
حلب پر اِس وقت روسی اور اسد حکومت کے جنگی طیاروں کی بمباری میں وقفہ ہے۔ یہ وقفہ کل جمعرات سے جاری ہے۔ مشرقی حلب کے لوگوں کو شامی فوج مسلسل لاؤڈ اسپیکروں پر ہدایت کر رہی ہے کہ وہ محصور علاقے سے نکل جائیں اور اپنی زندگیاں بچانے کی فکر کریں۔