حملے میں امریکی حمایت یافتہ عرب ریاستیں ملوث ہیں، خامنائی
22 ستمبر 2018آیت اللہ خامنائی نے ملکی سکیورٹی افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ اس حملے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانےکے لیے بھر پور کارروائی کریں۔ ایرانی سپریم لیڈر کے اس الزام سے خدشہ ہے کہ اس کے دشمن ملک اور امریکا کے حلیف سعودی عرب اور تہران کے مابین پہلے سے موجود تناؤ میں مزید اضافہ ہو گا۔ ایرانی سرکاری نیوز اجینسی ارنا نے بتایا ہے کہ اس حملے میں خواتین اور بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
فوجی پریڈ پر حملے کے تناظر میں ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ ایران پر اس حملے کے نتائج سنگین ہوں گے۔ روحانی نے کہا کہ جو افراد ان دہشت گردوں کے سہولت کار بنے، انہیں اس کا جواب دینا ہو گا۔
حملے کی ذمہ داری جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ نے قبول کر لی ہے۔ اس سے قبل اس دہشت گردانہ کارروائی میں ہلاکتوں کی تعداد انتیس بتائی گئی تھی جبکہ ایرانی وزارت خارجہ نے اس حملے کا الزام ’غیر ملکی عناصر‘ پر عائد کیا تھا۔ ایرانی حکام کے مطابق ہلاک شدگان میں سے نصف کا تعلق ایرانی پاسداران انقلاب سے تھا۔
بتایا گیا ہے کہ چار مسلح حملہ آوروں نے یہ کارروائی اس وقت کی، جب فوجی پریڈ کر رہے تھے۔ ادھر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کی خاطر تہران حکومت کو بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ص ح / ع ا / نیوز ایجنسیز