حملے کے بعد ناروے میں مساجد کی سکیورٹی بڑھا دی گئی
11 اگست 2019خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اتوار کے دن بتایا ہے کہ ناروے کے دارالحکومت کے نواح میں واقع ایک مسجد پر فائرنگ کرنے کے شبے میں ایک مشبہ شخص کو حراست میں لیا گیا تھا، جس سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم نے پولیس سے تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ شوٹنگ کے اس واقعے کے بعد اوسلو اور نواحی شہروں میں واقع مساجد کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
یورپی ممالک میں گیارہ اگست بروز اتوار عید الاضحیٰ منائی جا رہی ہے اور اسی لیے کسی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر پولیس چوکنا ہے۔ ناروے کی قومی پولیس کے ڈائریکٹوریٹ نے البتہ کہا ہے کہ ابھی تک ایسی معلومات نہیں ہیں کہ 'ٹھوس خطرات‘ موجود ہیں۔ تاہم کہا ہے کہ سکیورٹی ادارے ہر ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
اوسلو کے مغرب میں واقع بایرم نامی میونسپلٹی میں ہفتے کے دن ایک مشتبہ شخص نے النور اسلامک سینٹر میں مبینہ حملہ کیا تھا۔ اوسلو پولیس کے اہلکار رونے سیکیرڈ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ ایک نمازی نے مشتبہ حملہ آور پر قابو پا لیا تھا، جس کے باعث حملہ آور معمولی زخمی ہو گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ شبہ ہے کہ یہ شخص لوگوں کو قتل کرنے کی خاطر مسجد گیا تھا۔
اس مشتبہ شخص پر ایک خاتون کو قتل کرنے کا شبہ بھی ہے۔ پولیس کے مطابق اس کے گھر سے ایک خاتون کی لاش برآمد ہوئی ہے اور اس بارے میں بھی تفتیشی عمل جاری ہے۔ وکیل اونی فرائیز نے بتایا ہے کہ اتوار کے دن مشتبہ شخص سے پوچھ گچھ کی گئی ہے لیکن انہوں نے اس حوالے سے تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
مسجد کے سربراہ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ حملہ آور نوجوان سفید فام تھا، جس نے سیاہ رنگ کا لباس، بلٹ پروف جیکٹ اور ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب حملہ آور مسجد میں داخل ہوا تو وہاں صرف تین افراد موجود تھے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ مشتبہ شخص کی آن لائن سرگرمیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ اس مشتبہ حملہ آور نے مسجد پر مبینہ حملے سے کچھ گھنٹے قبل آن لائن پیغام جاری کیا تھا، جس میں اس نے مارچ میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ پر دو مساجد پر ہوئے حملوں کی ستائش کی تھی۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور اسلحے سے لیس تھا اور اس کی کارروائی کی وجہ سے ایک شخص زخمی بھی ہوا۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے