حکومت اور ہزارے کے مابین مفاہمت کی امید
24 اگست 2011بھارتی دارالحکومت میں چند اہم وزراء اور ہزارے کے نمائندوں کے مابین معاملے کو سلجھانے کے لیے مذاکرات ہوئے۔ ان مذاکرات میں شامل وزیر خزانہ پرنب مکھرجی کا کہنا تھا کہ وہ پر امید ہیں کہ معاملے کا حل جلد ہی نکال لیا جائے گا۔ انا ہزارے کی نمائندہ کرن بیدی کا کہنا تھا کہ اگرچہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے تاہم انا ہزارے اُس وقت تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے، جب اتک انہیں تحریری ضمانت فراہم نہیں کی جائے گی۔
کانگریس کی سربراہی والی یونائیٹیڈ پروگریسو الائنس کی اتحادی حکومت کو بدعنوانی کی ضمن میں شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم من موہن سنگھ نے معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے انا ہزارے کے نام ذاتی طور پر ایک خط لکھ کر ان سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی درخواست کی، جو بے سود ثابت ہوئی ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے، ’’ گزشتہ کچھ دنوں سے میں آپ کی صحت سے متعلق خدشات کا شکار ہوں۔‘‘ وزیر اعظم سنگھ کا کہنا تھا، ’’ ہمارے راستے اور طریقے علیٰحدہ ہیں، لیکن میرا خیال ہے کہ اس تفریق کو بھی بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔‘‘
انا ہزارے کی گزشتہ ہڑتال کے بعد احتساب سے متعلق لوک پال نامی جو بل ترتیب دیا گیا تھا، وہ پارلیمانی کمیٹی میں زیر التوا ہے۔ ہزارے اور ان کے حامیوں کا مطالبہ ہے کہ اس بل کے بدلے نیا اور زیادہ مؤثر بل پارلیمان میں پیش کیا جائے۔ انا ہزارے کا مطالبہ ہے کہ احتساب کا ایسا سخت نظام قائم کیا جائے، جس کے تحت وزیر اعظم اور اعلیٰ عدلیہ کے ججوں سے بھی حساب لیا جا سکے۔
منگل کی شب ہزارے کے حامیوں سے خطاب کے دوران کرن بیدی نے بتایا کہ حکومت نے ان کے اہم مطالبات ماننے کا عندیہ دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انا ہزارے کی صحت مسلسل گرتی جا رہی ہے اور وہ ان کے وزن میں 13 پاؤنڈز کی کمی دیکھی گئی ہے۔ انا ہزارے نے اپنے جواں عزم کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے خوفزدہ ہر گز نہیں ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف توقیر