خانہ جنگی کے ساتھ ہیضہ، یمن میں تین سو سے زائد افراد ہلاک
22 مئی 2017خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے حوالے سے بتایا ہے کہ خانہ جنگی سے تباہ و برباد ہونے والے ملک یمن میں ہیضے کی وبا شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور بائیس صوبوں میں سے انیس میں اِس وبا سے عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق یمن میں ہیضے کی وبا کے پھیلنے کے آثار 27 اپریل سے سامنے آنا شروع ہوئے اور اب تک اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 315 ہو گئی ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ہیضے کی وبا پر اگر بھرپور انداز میں قابو نہ پایا گیا تو اگلے چھ مہینوں کے دوران لاکھوں افراد اِس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کے علاوہ طبی امدادی و خیراتی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے اپنے انتباہی پیغامات میں کہا ہے کہ ہیضے کی وبا کو فوری طور پر کنٹرول نہ کیا گیا تو یہ بےقابو ہو کر پھیل جائے گی اور اِس سے ہمسایہ ملکوں کو بھی خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ہفتے ایران نواز حوثی ملیشیا کے زیرٍ قبضہ شہر صنعاء میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا گیا ہے کیونکہ ہیضے میں مبتلا بے شمار افراد کو طبی مراکز تک لایا گیا تھا۔ یمن میں خانہ جنگی کے حالات کے باعث کئی علاقوں میں مناسب طبی سہولیات کا فقدان ہے۔ ان سہولیات کی عدم دستیابی کی تصدیق عالمی ادارہٴ صحت نے بھی کی ہے۔
اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے مطابق ہیضے کی وبا کو اگر کنٹرول نہ کیا گیا تو مختلف علاقوں میں آباد چھہتر لاکھ سے زائد افراد کی بستیوں میں ہیضہ پھیل سکتا ہے۔ ہیضہ پھیلنے کی بنیادی وجہ آلودہ پانی اور غیرمعیاری خوراک ہوتی ہے۔ جنگ کی وجہ سے یمنی باشندوں کو صاف پانی اور بہتر خوراک کی عدم دستیابی کا سامنا ہے۔ ہیضہ معدے کی خرابی کی شدید بیماری ہے، جس میں مریض کو دست اور قے لاحق ہو جاتے ہیں۔