’خفيہ ايٹمی پروگرام سے متعلق اسرائيلی الزام بے بنياد ہے‘
1 مئی 2018ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے پير کی شب ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ نیتن یاہو کے یہ الزامات وہی پرانے دعوے ہیں جن کا بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی پہلے ہی جائزہ لے چکی ہے۔ جواد ظريف کے بقول اسرائيل کی جانب سے يہ الزامات بارہ مئی کی اس ڈيڈ لائن سے چند روز قبل لگائے گئے ہيں، جب امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بارے ميں حتمی فيصلہ کرنے والے ہيں کہ آيا چھ عالمی طاقتوں کے ايران کے ساتھ جوہری معاہدے کو جاری رکھا جائے يا نہيں۔ ايرانی وزير خارجہ نے اپنی ٹوئيٹس ميں ٹرمپ کو بھی تنقيد کا نشانہ بنايا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے پير کے روز صحافیوں کے سامنے ایران پر الزامات لگاتے ہوئے ان ہزاروں مبینہ خفیہ ایرانی دستاویزات کا حوالہ دیا تھا جو ان کے بقول اسرائیلی انٹیلیجنس اپنے قبضے میں لے چکی ہے۔ نيتن ياہو نے ٹيلی وژن پر اپنے خطاب کے دوران ويڈيو، تصاوير و ديگر اشکال ميں متعدد شواہد پيش کيے تاہم وہ براہ راست اس بارے ميں کوئی ثبوت پيش نہ کر سکے کہ سن 2015 ميں چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے بعد سے ايران نے جوہری ہتھيار تيار کرنے کی کوشش کی ہے۔
تل ابيب ميں صحافيوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائيلی وزير اعظم نے اسے انٹيليجنس کی ايک بڑی کاميابی قرار ديا ہے۔ انہوں نے ہزاروں ايسی خفيہ فائلز اپنی تحويل ميں لينے کا دعوی کيا ہے جن سے يہ ثابت ہوتا ہے کہ ايران کا جوہری ہتھيار تيار کرنے کا کوئی خفيہ پروگرام ہے، جسے کسی بھی وقت بحال کيا جا سکتا ہے۔ نيتن ياہو نے بتايا کہ تقريباً نصف ٹن وزنی معلومات و شواہد کا يہ مجموعہ امريکا اور آئی اے ای اے کے اہلکاروں کو بھی بھجوا ديا گيا ہے۔
امريکی وزير خارجہ مائیک پوميو نے قير کی شب ہی اس پيش رفت پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائيل کی جانب سے فراہم کردہ دستاويزات اور شواہد ’حقيقی و قابل بھروسہ‘ ہيں۔ انہوں نے يہ بھی بتايا کہ تازہ انکشافات ميں زيادہ تر معلومات امريکی حکام کے ليے نئی ہيں۔
ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں