خلیجی رہنما ایران کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں، شاہ سلمان
5 مئی 2015مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق سعودی عرب کے شاہ سلمان نے خلیجی ممالک کو ’ایرانی خطرے‘ سے خبردار کرتے ہوئے اٹھ کھڑے ہونے کا کہا ہے۔ شاہ سلمان نے یہ بات ریاض میں خلیجی ممالک کے سربراہان کے اجلاس میں کہی۔ انہوں نے واضح طور پر ایران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں بیرونی طاقت اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا چاہتی ہے، جس سے فرقہ واریت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس اجلاس میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ بھی شریک تھے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کا ملک اپنے اتحادیوں ( سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک) کے لیے کوئی بھی قدم، یہاں تک کہ فوجی کارروائی کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں، جب ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے ایک سعودی سرحدی علاقے پر مارٹر گولے اور راکٹ داغے ہیں۔
نیوز ایجنسی اے پی کی اطلاعات کے مطابق سعودی علاقے نجران میں حوثی باغیوں کے راکٹ حملوں کی وجہ سے دو سعودی شہری ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ متعدد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ایک قبائلی سردار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ باغیوں نے غیر واضح حالات میں سعودی عرب کے پانچ فوجیوں کو بھی اغوا کر لیا ہے۔ سعودی میڈیا اور دفاعی عہدیداروں نے ابھی تک ان خبروں پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم سعودی عرب کی سرکاری ایئر لائن نے کوئی وضاحت دیے بغیر کہا ہے کہ نجران کے لیے تمام پروازیں منسوخ کی جا رہی ہیں۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق یمنی سرحد سے ملحق علاقے میں تمام اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔ سعودی بریگیڈیئر جنرل احمد اسیری نے کہا ہے کہ حوثیوں کے اس حملے کا مناسب جواب دیا گیا ہے جبکہ نشر کی گئی فوٹیج میں جلتی ہوئی کاریں اور مبینہ تباہ کیے گئے ٹھکانے دکھائے گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی اسی علاقے میں لڑائی ہوئی تھی، جس میں تین سعودی فوجی اور درجنوں باغیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے حملے ظاہر کرتے ہیں کہ وہ سعودی عرب اور اس کی اتحادی فورسز کی گزشتہ ایک ماہ سے جاری بمباری کے باوجود منظم کارروائیاں کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دوسری جانب یمنی شہر عدن میں بھی حوثی باغیوں کی پیش قدمی جاری ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق باغی التواہی ڈسٹرکٹ تک پہنچ چکے ہیں جبکہ سینکڑوں خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر دیگر علاقوں کی طرف منتقل ہو گئے ہیں۔