خلیج میں کشیدگی بڑھتی ہوئی: ایران کی میزائل ڈرل کی تیاری
13 جنوری 2021ایک ایسے وقت میں جب تہران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں امریکا نے ایران کے خلاف مہم تیز تر کر دی ہے، ایرانی بحریہ کے اس مشق کا اعلان غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔
ایران کے مختصر فاصلے تک مار کرنے والےمیزائل کی اس دو روزہ مشقوں کا انعقاد خلیج کے جنوب مشرقی پانیوں میں ہونا ہے اور اس میں دو نئے ایرانی ساختہ بحری جنگی جہازوں کی شمولیت متوقع ہے۔ جنوبی ایران کے ساحلی علاقے میں میزائل لانچ کے لیے ایک لاجسٹک بحری جہاز ایک ہیلی کاپٹر پیڈ کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔
2018 ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ اس معاہدےکے تحت تہران نے خود پر لگی معاشی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں یورینیم افزودگی کو محدود کرنے پر اتفاق کر لیا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تب ایران کے بیلیسٹک میزائل پروگرام کو بھی دیگر امور میں شامل کر کے انہیں نیوکلیئر ڈیل سے دستبرداری کا جواز بنا کر پیش کیا تھا۔
جب امریکا نے ایران پر پابندیاں بڑھا دیں تو ایران نے آہستہ آہستہ اور عوامی طور پر جوہری معاہدے کی شرائط کو ترک کرنا شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں سلسلہ وار ایسے واقعات رونما ہوئے، جنہوں نے دونوں ممالک کو گزشتہ برس کے آغاز میں ہی تقریباً جنگ کے دھانے پر لا کھڑا کیا تھا۔
حالیہ ہفتوں کے دوران ایران نے اپنی عسکری سرگرمیوں اور فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے روز انقلابی گارڈز کے نیم فوجی دستوں نے خلیج فارس میں ایک بحری پریڈ کا انعقاد کیا تھا۔ اُس سے ایک ہفتہ قبل ایران نے ملک کے قریب نصف حصے میں ایک بہت بڑی )ڈرون مشق( کی تھی۔
گزشتہ ہفتے ایران نے خلیج میں ایک جنوبی کوریائی آئل ٹینکر کو بمعہ اُس کے عملے کے اپنے قبضے میں لیا تھا اور اسے ایرانی بندرگاہ پر اب بھی پکڑ رکھا ہے۔ ایران نے غالباً یہ اقدام سیئول حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے جنوبی کوریائی بینکوں میں منجمد ایرانی اثاثوں کے بارے میں مذاکرات سے قبل کیا۔ جنوبی کوریائی بینکوں میں ایرانی سرمائے کے منجمد ہونے کا تعلق بھی تہران پر واشنگٹن انتظامیہ کی طرف سے لگی پابندیوں سے ہے۔
منگل کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران پر القاعدہ کے ساتھ خفیہ تعلقات رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے متعدد سینیئر ایرانی اہلکاروں پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔ مائیک پومپیو کا واشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سن دو ہزار پندرہ سے تہران حکومت اس دہشت گرد تنظیم کو اڈے استعمال کرنے کی اجازت فراہم کر رہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ایک بھی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ دریں اثناء ایران نے ایسے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
ک م / ع ا/ ایجنسیاں