خواتین جو دنیا میں تاریخ رقم کر گئیں
عالمی یوم خواتین پر آپ کو ان دس خواتین کے بارے میں بتاتے ہیں، جنہوں نے بے خوف و خطر اور بلند حوصلے کی بدولت تاریخ میں اپنا نام رقم کیا۔
دنیا کی پہلی فرعون خاتون:
ہیتھ شیپسوٹ (Hatshepsut) اپنے خاوند کی موت کے بعد تاریخ میں بنے والی پہلی فرعونہ تھی۔ وہ نہ صرف کامیاب ترین حاکموں میں سے تھیں بلکہ قدیم مصر کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکومت کرنے والی خواتین میں سے بھی ایک تھیں۔ دو دہائیوں پر مشتمل ان کا دور حکومت نہایت پُر امن تھا جس میں تجارت کو فروغ حاصل ہوا۔ اس کے باوجود ان کے بعد آنے والے جانشینوں نے ان کا نام تاریخ سے مٹانے کی بھرپور کوششیں کی۔
مقدس شہید:
سن 1425 میں انگلینڈ اور فرانس کے درمیان سو سالہ جنگ جاری تھی، جب ایک کسان کی 13 سالہ بیٹی جون پر کشف ہوا کہ وہ فرانس کی حفاطت کرتے ہوئے فرانسیسی تخت کو چارلس ہفتم کے لیے تسخیر کرے۔ 1430 میں اپنی کوششوں کے دوران ان کو گرفتار کر لیا گیا اور سزا کے طور پر زندہ جلا دیا گیا۔
مضبوط ارادہ کمانڈر:
کیتھرین دوئم نے بغاوت کے دوران اپنے خاوند اور زار روس کے قتل کے بعد خود کو بطور نیا زار روس پیش کیا۔ انہوں نے اپنی خود اعتمادی کی بدولت روس کی عظیم الشان سلطنت پر اپنا اثر قائم کیا اور اپنی کامیاب مہمات میں پولینڈ اور کریمیا کا علاقہ تسخیر کیا۔ وہ روس میں سب سے طویل عرصہ حکومت کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ اسی مناسبت سے انہیں’ کیتھرین دی گریڈ‘ کہا جاتا ہے۔
دور اندیش ملکہ:
ملک اس وقت شدید انتشار کا شکار تھا جب ایلزبتھ اول نے تخت برطانیہ سنبھالا۔ انہوں نے اپنے دور میں نہ صرف کیتھولک اور پروٹسٹنٹ مسالک کے درمیان جاری جنگ میں مصالحتی کردار ادا کیا بلکہ برطانیہ کو ایسے سنہری دور سے روشناس کروایا جہاں ادب اور ثقافت پھلے پھولے۔ ان کے دور میں اسپین کے عظیم بحری بیڑے کو بھی شکست فاش ہوئی۔
حقوق خواتین کی سرگرم کارکن:
سن 1903سے برطانیہ میں خواتین کو ووٹ کا حق دلانے کے لیے جتنی بھی تحریکیں چلائی گئی، ان کی بانی ایمیلین پنکہرسٹ رہیں۔ انہیں ایک سے زائد بار جیل بھی کاٹنی پڑی لیکن ان کی انتھک تحریکوں کی بدولت 30 برس سے زائد عمر کی خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق مل گیا۔
انقلابی:
روزا لیگزمبرگ اس زمانے میں جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک موومنٹ کی صدر تھیں جس زمانے میں کسی خاتون کا کسی طاقتور عہدے پر تعین ہونا ممکن نہیں تھا۔ وہ جرمنی کی کمیونسٹ پارٹی اور سپارٹکس لیگ کی بانی بھی تھیں جس نے پہلی عالمی جنگ کے خلاف آواز بلند کی۔ انہیں 1919 میں جرمن آفسروں نے قتل کر دیا گیا تھا۔
تابکاری کی تحقیق دان:
تابکاری پر کی جانے والی پہلی تحقیق پر میری کیوری کو نوبل انعام دیا گیا۔ وہ یہ انعام حاصل کرنے والی تاریخ کی پہلی خاتون ہیں۔ ان کو دوسرا نوبل انعام، ریڈیم اور پلونیم کی دریافت پر دیا گیا۔ اس کے علاوہ وہ پیرس یونیورسٹی میں مقرر ہونے والی پہلی خاتون پروفیسر بھی ہیں۔
ہولوکاسٹ کی آموزگار:
آنے فرانک نے سن 1942 سے سن 1944 تک کے عرصے میں اپنی ڈائری میں جو تحریریں درج کی، وہ ہولوکاسٹ کے وقت پیش آنے والے واقعات کے بارے میں نہایت اہم سند خیال کی جاتی ہے۔ 1945ء میں انہیں Auschwitz بھیج دیا گیا، جہاں ان کی موت واقع ہوئی۔
پہلی افریقی امریکی نوبل انعام یافتہ:
کینیا کی ونگاری ماتھائی1970ء میں ماحولیات اور حقوق خواتین کے لیے کام کرنا شروع کیا تھا۔ وہ گرین بیلٹ موومنٹ کی بانی بھی تھیں، جس میں بھوک اور پانی کی کمی کے علاوہ خشک سالی اور جنگلات کی کٹائی کے خلاف آواز بلند کی گئی۔ انہیں ان مسائل پر آواز اٹھانے پر سن 2004 میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔
لڑکیوں کے حقوق کے لیے لڑنے والی کم عمر ترین کارکن:
ملالہ یوسف زئی صرف گیارہ برس کی تھی جب انہوں نے طالبان کی دہشت گرد حکمرانی کے خلاف بی بی سی پر رپورٹنگ کی۔ جب ان کے اسکول کو بندش کا سامنا کرنا پڑا تو اس کے خلاف انہوں نے اپنی آواز بلند کی جس کی پاداش میں ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ انہوں نے اپنی ایک خود نوشت بھی تحریر کی ہے۔