خواتین مانع حمل گولیاں کھائیں تو وہ کہاں جاتی ہیں؟
27 فروری 2015Idaho کے ریاستی دارالحکومت Boise سے جمعہ ستائیس فروری کے روز ملنے والی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس بحث کے تناظر میں امریکا میں خواتین کی قومی تنظیم نیشنل آرگنائزیشن فار ویمن کی ایک مرکزی عہدیدار نے ریاستی کانگریس کے اس مرد رکن سے یہ مطالبہ کر دیا ہے کہ انہیں نسوانی جسم کی اندرونی ساخت اور طبیّ طریقہ کار کے بارے میں کچھ تعلیم حاصل کرنی چاہیے۔
اس موضوع پر روئٹرز نے اپنے ایک مراسلے میں لکھا ہے کہ آئیڈاہو کے ریاستی ایوان نمائندگان کی ایک کمیٹی اس بارے میں رائے شماری کے ذریعے فیصلہ کرنے والی تھی کہ کیا اس ریاست میں ڈاکٹروں پر یہ پابندی لگا دینی چاہیے کہ وہ اپنی مریض خواتین کو کسی ویڈیو کانفرنس کے دوران طبیّ مشورے کے نتیجے میں مانع حمل ادویات والا کوئی نسخہ لکھ کر نہ دیں۔
پارلیمانی کمیٹی میں یہ قرارداد تو ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان کی اکثریت کی وجہ سے منظور ہو گئی لیکن ساتھ ہی ایک رکن کانگریس کی طرف سے دیا جانے والا ایک بیان بھی بہت متنازعہ ہو گیا۔
رائے شماری سے قبل ایک رکن پارلیمان نے کمیٹی کے سامنے اپنے حلفیہ بیان میں اسی موضوع سے متعلق چند دیگر پہلوؤں پر رائے دیتے ہوئے اپنی ’لاعلمی‘ کی وجہ سے بظاہر اس طرح کی سوچ کا اظہار بھی کر دیا کہ حاملہ ہونے سے بچنے کے لیے خواتین جو مانع حمل گولیاں کھاتی ہیں، وہ منہ کے راستے ان کے جسم میں رحم مادر تک پہنچ جاتی ہیں۔
روئٹرز کے مطابق متعلقہ مرد رکن کانگریس کے اس بیان کے بعد اس بارے میں سوال ایک دلچسپ عوامی بحث کی صورت اختیار کر گیا کہ خواتین جو مانع حمل گولیاں نگل لیتی ہیں، وہ کہاں جاتی ہوں گی؟
اس پر امریکا کی نیشنل آرگنائزیشن فار ویمن کی ایک ایگزیکٹو عہدیدار نے آئیڈاہو کے ریاستی ایوان نمائندگان کے اس مرد رکن سے یہ مطالبہ کر دیا کہ انہیں نسوانی جسم کے اندرونی اعضاء اور ان کے طبیّ طریقہ کار کے بارے میں تعلیم حاصل کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں وہ اپنی خواتین رشتہ داروں سے ان کی رائے لے سکتے ہیں۔