1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خودورکوفسکی: نئی سزا اور مغربی ملکوں کی تشویش

31 دسمبر 2010

روسی عدالت کی جانب سے تیل کے ملکی تاجر خودورکوفسکی کو چھ سال کی سزاسنائی گئی ہے۔ ان کی سابقہ سزا کی مدت تقریباً دس ماہ بعد ختم ہونے والی تھی۔ امریکہ سمیت مغربی ملکوں نے اس سزا پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/zrkx
خودورکوفسکی کمرہٴ عدالت میںتصویر: AP

امریکہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بزنس مین میخائل خودورکوفسکی کو دی جانے والی تازہ سزا حقیقت میں انصاف کے اصول کے منافی ہے اور اس سے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں روسی شمولیت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے روس میں قانون کی حکمرانی پر سنگین تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے سرکاری مؤقف بیان کرتے ہوئے یہ تحفظات واضح کیئے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جانب سے بھی ایسے ہی احساسات کا اظہار سامنے آیا ہے۔

Michail Chodorkowski Urteilsverkündung
روسی جج خودورکوفسکی کو سزا کا حکم سناتے ہوئےتصویر: Michail Chodorkowski Urteilsverkündung

مغربی ممالک بھی اس سزا کو روسی حکومت کا سیاسی انتقام خیال کرتے ہیں کیونکہ یہ سزا ایک ایسے شخص کو دی گئی ہے جو روسی وزیر اعظم ولادی میر پوٹن کا کھلا مخالف خیال کیا جاتا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پس پردہ سیاسی مقاصد موجود ہیں اور یہ روس کے اندر قانون کی حکمرانی کے تضاد کو واضح کرتا ہے۔ فرانس نے بھی روس کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر جیرزی بوزیک نے سزا کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ روس کے اندر قانون کی حکمرانی کا ایک لٹمس ٹیسٹ ہونے کے علاوہ انسانی حقوق کا روس کے اندر جو ’احترام‘ ہے، اس کا بھی عکاس ہے۔

روس عدالت کی جانب سے خودورکوفسکی کو منی لانڈرنگ اور چوری کے الزامات کے تحت 2017ء تک جیل میں رکھنے کا حکم سنایا گیا ہے۔ سزا کا اعلان جج Viktor Danilkin نے کیا۔ اس مقدمے کی سماعت مارچ 2009 ء میں شروع ہوئی تھی۔ خودورکوفسکی کے مقدمے کو روسی عدالتی تاریخ کا ایک بڑا متنازعہ مقدمہ تصور کیا جاتا ہے۔ فیصلہ سنانے کے وقت کمرہ ء عدالت کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ خودورکوفسکی اور ان کے ساتھی نے تحمل سے سزا کا اعلان سنا البتہ فیصلے کے خلاف خودورکوفسکی کی والدہ نے صدائے احتجاج ضرور بلند کی۔

میخائل خودورکوفسکی کچھ سالوں پہلے روس کے متمول ترین شخص تھے۔ مقید خودور کوفسکی تیل پیدا کرنے والی بڑی مگر کالعدم قرار دی گئی کمپنی یوکاس کے سربراہ تھے۔ خودورکوفسکی اپنی سابقہ آٹھ سالہ قید کے آخری مہینے مکمل کر رہے تھے۔ وہ ایک وقت میں روسی وزیر اعظم کے قریبی ساتھیوں میں شما ر ہوتے تھے۔

NO FLASH Mikhail Khodorkovsky
خودورکوفسکی کے حامی، عدالت کے باہرتصویر: AP

اس دوسرے مقدمے میں وکلائے استغاثہ کے مطابق خودوکوفسکی اور ان کے ساتھی Platon Lebedev نے تیل کی کمپنی سے مختلف حیلے بہانوں سے 30 ارب ڈالر چرائے تھے۔ استغاثہ نے عدالت سے چودہ سال قید کی سزا کی درخواست کی تھی۔صفائی کے وکلاء نے استغاثہ کے ان الزامات کو کلی طور پر مسترد کردیا تھا۔ بڑے وکیلِ صفائی یوری شمٹ کا کہنا تھا کہ یہ سزا نہیں ہے کیونکہ یہ مقدمہ غیر قانونی رویے کا مظہر ہے اور عدالت پر انتظامیہ کا واضح دباؤ موجود تھا۔

روسی کے اندر انسانی حقوق کی سرگرم کارکن Lyudmila Alexeyeva نے اس فیصلے کو ظالمانہ قرار دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ روس میں آزاد عدالتوں کا وجود نہیں ہے اور یہ باعث شرم ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں