خودکار گوگل کاریں سڑکوں کی ماہر
30 اپریل 2014گوگل کے مطابق اب یہ کاریں خاص طور پر پیدل چلنے والوں اور سائیکل چلانے والوں کی موجودگی میں بھی کامیابی سے سفر کر سکتی ہیں۔ یہ بغیر ڈرائیور کے چلنے والی کاروں کے لیے ایک انتہائی بڑی کامیابی ہے۔
گزشتہ ایک برس کے دوران ان کاروں کی طرف سے حاصل کردہ اس کامیابی کے باجود ابھی ان کاروں کو 2017ء سے پہلے بہت کچھ اور بھی سیکھنا ہے۔ یاد رہے کہ گُوگل کی جانب سے اس ٹیکنالوجی کو 2017ء میں عوامی سطح پر متعارف کرایا جانا ہے۔
خود کار گاڑیوں کے حوالے سے مارکیٹ ریسرچ کمپنی نیویگنٹ ریسرچ کے ایک سینیئر تجزیہ کار ڈیوڈ الیگزینڈر کے مطابق، ’’میرے خیال میں گوگل ٹیکنالوجی بہت زبردست ہے، تاہم میں ایسا کوئی امکان نہیں دیکھتا کہ یہ ٹیکنالوجی بہت جلد مارکیٹ میں آ سکے گی۔‘‘ ان کا خیال ہے کہ خودکار طریقے سے چلنے والی کاریں 2025ء سے قبل تجارتی بنیادوں پر دستیاب نہیں ہو سکیں گی۔
گوگل کی سیلف ڈریون کاریں شاہراہوں پر نہایت آسانی کے ساتھ سفر کر سکتی ہیں۔ تاہم اس دوران ایک ڈرائیور بھی موجود ہوتا ہے جو کسی مسئلے کی صورت میں فوری طور پر کار کا کنٹرول سنبھال سکتا ہے۔ ایک نئے بلاگ پوسٹ میں گوگل کے اس پراجیکٹ کے سربراہ نےکہا کہ ان کی کاریں اب شہری علاقے میں ہزاروں طرح کی ایسی صورتحال سے نمٹ سکتی ہیں جو ایک دو برس قبل ان کو حادثے سے دوچار کر سکتی تھیں۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر کرس اُرمسن لکھتے ہیں، ’’ہم مزید پر امید ہوتے جا رہے ہیں کہ ہم ایک قابل حصول ہدف کی طرف بڑھ رہے ہیں، ایک ایسی کار کی جانب، جو بغیر انسانی مداخلت کے مکمل طور پر خود کار طریقے سے سفر کر سکتی ہے۔‘‘ اس کا ایک بڑا فائدہ حادثات میں کمی کی صورت میں بھی ہو گا کیونکہ مشینیں انسانوں کی بجائے زیادہ محفوظ طریقے سے کام کرتی ہیں اور انسانوں کے مقابلے میں ان سے غلطی کا امکان بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
اُرمسن کا یہ بلاگ پوسٹ 2012ء کے بعد پہلا آفیشل اپ ڈیٹ ہے۔ یہ پراجیکٹ گوگل کے رازداری میں چلنے والے پروگرام ’گُوگل ایکس لیب‘ کا حصہ ہے۔ خودکار طریقے سے سفر کرنے والی اس کار میں فی الحال تو ایک ڈرائیور ہر وقت موجود رہتا ہے تاکہ کمپیوٹر میں کسی مسئلے کی صورت میں وہ فوری طور پر اس کا کنٹرول سنبھال سکے تاہم ہدف یہی ہے کہ یہ کاریں مکمل طور پر خود کار طریقے سے سفر کریں گی اور ان میں موجود مسافر نہ صرف دوران سفر پڑھ سکتا ہے، کام کر سکتا ہے یا یہاں تک کہ نیند بھی لے سکتا ہے۔