خودکشی کرنے والوں کے دماغ میں کیمیاوی تبدیلی کی دریافت
7 نومبر 2008کینیڈا کی ویسٹرن انٹاریو یونی ورسٹی اور اوٹاوہ یونی ورسٹی کے ماہرینِ حیاتیات نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ خودکُشی کرتے ہیں، اُن کے دماغ کیمیاوی اعتبار سے عام انسانوں سے مختلف ہوجاتے ہیں۔ بیالوجی کے ریسرچرز نے کم از کم بیس مرحومین کے دماغوں کا مطالعہ کرنے کے بعد اپنی تحقیقی رپورٹ کو شائع کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق خود کُشی کرنے والے حضرات کے دماغ کے اندر معاملات کو اختتام دینے کے حوالے سے خلیے معمول سے زیادہ کام کرتے ہیں۔ تحقیق میگزین بیالوجیکل سائکی ایٹری میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق ایسے افراد کے رویے میں تبدیلی میں ماحولیاتی عوامل کا بہت اثر ہوتا ہے۔ دماغی خلیوں میں تبدیلی کے آثار کی معلُومات کو ماہرین نے جُستُجو کے ایک نئے دریچے کے کھلنے سے تعبیر کیا ہے۔ اِس مناسبت سے بیالوجیکل سائکی ایٹری کے ایڈیٹر جان کرسٹل کا کہنا ہے کہ خودکُشی کرنے والے افراد کے دماغ پر جینیاتی اور ماحولیاتی اثرات کے خیال پر تازہ تحقیق ایک سند کی حثیت رکھتی ہے اور یہ اِس بات کا پتہ دیتی ہے کہ ایسی تبدیلیاں فوراً نہیں بلکہ کچھ عرصہ پہلے سے جاری ہوتی ہیں۔
کینیڈا کی دونوں یونی ورسٹیوں کے ماہرین نے خودکشی کرنے والے افراد کے خلیوں کے تانے بانے یا ٹِشُو کا بغور مطالعہ کیا ہے۔ اِس ریسرچ میں دس افراد ایسے تھے جو انتہائی یاسیت زدہ تھے اور انجام کار اُنہوں نے خودکُشی پر اپنی زندگی ختم کردی اور دوسرے دس افراد وہ تھے جن کی رحلت اچانک ہارٹ اٹیک سے واقع ہوئی تھی۔ اِن بیس افراد کے دماغی خلیوں پر ماہرین نے تحقیقی عمل کے دوران گہرا غورو خوص کیا۔ اِس سے عمیق مطالَہ سے معلُوم ہوا کہ خودکُشی کرنے والے حضرات کے ڈی این اے میں کیمیاوی تبدیلی کے آثار تھے اور یہ بالکل ویسے ہی تھے جیسے خلیوں کی افزائش میں ہوتا ہے۔ اِس کیمیاوی عمل کو میتھائلیشن Methylation قرار دیا گیا ہے۔ میتھائلیشن قدرتی موت یا اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر جانے والے اقراد کے مقابلے میں خودکُشی کرنے والے افراد میں دس فی زیادہ پائی گئی ہے۔ کیمیاوی عمل میتھائلیشن کی وجہ سے خودکُشی کرنے والے افراد کے اندر کئی جینیاتی مادے کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ میتھائلیشن کی ایک وجہ مسلسل ڈیپریشن میں رہنے سے بھی ہوتا ہے۔ ریسرچ لیڈر ڈاکٹر مائیکل پولٹر کے مطابق عموماً دماغی خلیوں میں تقسیم کا عمل پیدا نہیں ہوتا لیکن خودکُشی کا رجحان جن افراد میں موجود ہو تا ہے اُن کے جینوم میں شکست و ریخت کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔