’خودکش حملہ آور سعودی شہری تھا‘
8 اگست 2015جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سعودی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ خودکش حملہ آور سعودی عرب کا ہی باشندہ تھا۔ وزارت داخلہ سے جاری کردہ بیان میں اس حملہ آور کا نام یوسف السلیمان جبکہ عمر اکیس سال بتائی گئی ہے۔
جمعرات چھ اگست کو سعودی عرب کے جنوب مغربی شہر ابھا کی اس مسجد پر حملے کے نتیجے میں گیارہ سعودی سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے جبکہ بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے چار ورکرز بھی اس دھماکے میں ہلاک ہوئے۔
سعودی حکام نے البتہ یہ نہیں بتایا کہ یوسف کا تعلق انتہا پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے تھا یا نہیں۔ یاد رہے کہ اس خودکش حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ داعش نے قبول کر لی تھی۔
قبل ازیں آج ہفتے ہی کے روز داعش کی جانب سے جاری کیے گئے ایک صوتی پیغام میں اس شدت پسند تنظیم نے سعودی عرب میں مزید حملے کرنے کا دھمکی دی ہے۔ اس شدت پسند گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کی جانے والی ایک ریکارڈنگ خودکش حملہ جو اپنا نام ابوسِنان النجدی بتاتا ہے، سعودی حکمرانوں کو متنبہ کرتا سنائی دیتا ہے کہ وہ جب تک مغرب کے ’پٹھو‘ بنے رہیں گے انہیں سکون اور سلامتی نہیں مل سکتی۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس ریکارڈنگ کے درست ہونے کی تصدیق ابھی تک نہیں ہو سکی۔
سعودی حکومت نے داعش کے خلاف وسیع پیمانے پر کارروائی کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب امریکی سربراہی میں قائم اس اتحاد کا حصہ ہے جو عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی کارروائیوں میں مصروف ہے۔
اس دہشت گرد گروپ نے حالیہ مہینوں کے دوران سعودی عرب، اس کے ہمسایہ ممالک یمن اور کویت میں شیعہ مساجد کو خونریز حملوں کا نشانہ بنایا ہے جس میں درجنوں نمازی ہلاک ہوئے۔