خوراک کی ماحول دوست پیداوار سے کھربوں ڈالر کی بچت
25 فروری 2024سائنسدانوں اور اقتصادیات کے ماہرین کے کنسورشیم کے مطابق خوراک کی پیداوار اور فراہمی کو موثر بنانے سے دینا بھر میں ہونے والی 174 ملین قبل از وقت اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ محققین کا ماننا ہے کہ اس ضمن میں بہتر اقدامات کے ذریعے ماحولیات سے متعلقہ اہداف کو حاصل کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے اور اس سے پانچ سے دس ٹریلین ڈالر تک کے معاشی فوائد بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
صرف سبزیاں کھانے والے لوگ گوشت کھانے والوں سے ذیادہ صحت مند کیوں؟
یورپی یونین میں دو نئے کیڑوں کو انسانی غذا کا حصہ بنانے کی منظوری
انیس سو ستر کی دہائی سے اب تک خوراک کی وسیع تر پیداوار نے عالمی آبادی کی غذائی ضروریات کو کسی حد تک پورا کر دیا ہے، تاہم تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی ایک مخفی قیمت بھی ہے، جو بہت زیادہ ہے۔
گزشتہ پیر کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، موٹاپے، غذائیت کی کمی اور اس سے منسلک دائمی بیماری کا باعث بنتا ہے جب کہ کاشتکاری کے ماحول دشمن طریقے گلوبل وارمنگ کے علاوہ حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچانے کا باعث بھی بن رہے ہیں، جو ماحولیاتی خطرات میں اضافے کی ایک وجہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں مستقبل میں خوراک کی پیداواری صلاحیت کم ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکہ کے بروکنگز انسٹی ٹیوشن میں افریقہ گروتھ انیشی ایٹو کی ماہر اقتصادیات اور اس مذکورہ رپورٹ کی سربراھ ویرا سونگوے نے کہا، ''دنیا بھر میں خوراک سے متعلق ایک فعال نظام موجود ہے۔‘‘
تاہم ان کا مزید کہنا تھا،''یہ خوراک کی پیداوار کا نظام، ماحولیاتی آلودگی، لوگوں کی صحت پر منفی اثرات اور ہماری اقتصادیات پر انتہائی گہری لاگت کے ساتھ جڑا ہے۔‘‘
محققین کا تخمینہ ہے کہ موجودہ غذائی نظام میں بہتری متعارف کرانے سے سالانہ 15 ٹریلین ڈالر تک بچائے جا سکتے ہیں۔ اس میں غذا سے منسلک بیماریوں جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر کے سبب ہونے والے سالانہ مالی نقصانات سے جڑے تقریباً 11 ٹریلین ڈالر بھی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زرعی سیکٹر سے جڑی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق نقصانات تین ڈالر کے برابر بنتے ہیں۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ شعبہ زمینی کرہ ہوائی میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے تقریباﹰ ایک تہائی کا ذمہ دار ہے۔
م ک، ع ت (اے ایف پی)