خیرسون کی آزادی کا ایک مہینہ مکمل: روسی گولہ باری جاری
12 دسمبر 2022خیرسون میں روسیوں کی طرف سے مسلسل گولہ باری اور بچا کھچا دھماکا خیز مواد رہائشیوں کی زندگی کو معمول پر آنے کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ برطانیہ کو ایسے کوئی آثار نظر نہیں آتے کہ روس سنجیدگی سے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
یوکرین کا اسٹریٹیجک اعتبار سے ایک اہم شہر خیرسون آٹھ ماہ تک روسی قبضے میں رہا۔ گزشتہ روز، گیارہ دسمبر کو اس شہر اور اس کے آس پاس کے علاقے سے روسی افواج کے انخلاء اور اس کی آزادی کا ایک مہینہ مکمل ہوا۔ تمام دنیا کی نگاہیں اس خطے کی تازہ ترین صورتحال پر لگی ہوئی ہیں تاہم خیرسون میں شہریوں کی روز مرہ زندگی کے معمول پر آنے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔ اس جنوبی یوکرینی شہر پر روسی فوج کی گولہ باری بدستور جاری ہے۔
خیرسون پر تازہ ترین گولہ باری
خیرسونکی علاقی انتظامیہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران روسی گولہ باری سے ایک بچہ سمیت 41 افراد ہلاک ہو چُکے ہیں، جبکہ 96 زخمی افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ خیرسون کے علاقائی گورنر ژاروسلاف یانوشیوچ نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ رات ہونے والے روسی حملوں میں مزید دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر ایک پیغام میں یانوشیوچ نے لکھا،''دشمن نے ایک بار پھر خیرسون کے رہائشی کوارٹرز پر حملہ کیا۔ گزشتہ رات اس روسی گولہ باری کی وجہ سے دو افراد ہلاک ہوئے۔‘‘
شہر کا مرکزی پولیس اسٹیشن، جہاں مبینہ طور پر زیر حراست افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، دھماکہ خیز مواد سے بھرا ہوا تھا اور اسے ڈیمائننگ اسکواڈز کے لیے ناقابل تسخیر بنا دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے وہاں پیش آنے والے واقعات کی تحفیقات میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔
بنیادی ضروریات کی کمی
خیرسونمیں بجلی تک رسائی اب بھی ناقابل اعتبار ہے۔ انڈور ہیٹنگ کو ابھی حال ہی میں شہر کے تقریباً 70-80 فیصد حصے میں بحال کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ روسیوں نے گزشتہ ماہ ایک بڑے مرکزی ہیٹننگ اسٹیشن کو تباہ کر دیا تھا۔
یوکرین کی فوج کو روسیوں کی طرف سے پیچھے چھوڑی گئی بارودی سرنگوں اور چھپے ہوئے دھماکہ خیز مواد کو صاف کرنے کا بڑا مشکل اور محنت طلب کام کرنا ہے۔
''مشکلات کی وجہ بہت سادہ ہے، اس علاقے کے موسمیاتی صورتحال۔‘‘ یہ بیان یوکرین کے ڈیمائننگ اسکواڈ کے رکن اور ایک نامعلوم فوجی نے خبر رساں ادارے اے پی کو دیتے ہوئے مزید کہا کہ اُن کا کچھ ساز و سامان ٹھنڈ کی وجہ سے ناکارہ ہو گیا ہے اور اب کام نہیں کر رہا کیونکہ مٹی کنکریٹ کی طرح سخت اور جمی ہوئی ہے۔‘‘
یوکرین کا فضائی دفاع
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکہ یوکرین کے لیے فضائی دفاع کو ترجیح دے رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلینسکی کے ساتھ ایک ٹیلی فونک کال میں، امریکی صدر جو بائیڈن نے اس امر کو اجاگر کیا کہ واشنگٹن یوکرین کے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کو ترجیح دیتا ہے۔
بائیڈن نے 9 دسمبر کو 275 ملین ڈالر یا (261 ملین یورو ) کی مالیت کے اضافی گولہ بارود اور آلات یوکرین کو فراہم کرنے کا جو اعلان کیا تھا اُس کا از سر نو ذکر کیا جس میں روس کی طرف سے ڈرونز کے استعمال کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت والا نظام بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی بائیڈن نے ٹیلی فون پر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں 29 نومبر کو یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی مدد کے لیے 53 ملین ڈالر کے اعلان کا ذکر بھی کیا۔
ک م / ع ت (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی)