داعش کا افغانستان میں اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے، اقوام متحدہ
26 ستمبر 2015جمعہ چھبیس ستمبر کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا کہ شام اور عراق کے وسیع علاقوں پر قابض دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ افغانستان میں طالبان کے درمیان پھوٹ کا فائدہ اٹھا رہا ہے اور رفتہ رفتہ ہندو کش کی اس ریاست میں طاقت پکڑتا جا رہا ہے۔
افغان سکیورٹی فورسز نے اقوام متحدہ کے مبصرین کو بتایا کہ طالبان عسکریت پسندوں میں سے قریب دس فیصد اسلامک اسٹیٹ کے ہمدرد ہیں۔ اقوام متحدہ کی القاعدہ کے حوالے سے نگران ٹیم کی جانب سے جاری کردہ اس تازہ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان کے متعدد صوبوں میں ایسے گروہ اور افرادکی تعداد میں، جو کھلے عام اسلامک اسٹیٹ کے ساتھ ہمدری یا وابستگی کا اعلان کر رہے ہیں، تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
افغان حکومتی ذرائع کے مطابق متعدد گروہوں کے جنگجوؤں کو اسلامک اسٹیٹ کی وردیوں میں دیکھا گیا ہے، جب کے ملک کے 25 صوبوں میں اس کے ہمدردوں کی موجودگی کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے حمایت یافتہ گروہ افغان فوج پر مسلسل حملوں میں ملوث ہیں جب کہ دیگر عسکریت پسند گروپوں سے ان کی جھڑپوں کی اطلاعات شاذ و نادر ہی ملتی ہیں، تاہم ننگرہار صوبے میں یہ گروہ منشیات کی تجارت اپنے قابو میں کرنے کے لیے طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف مسلسل لڑائی میں مصروف ہے۔
افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کا سب سے اہم کمانڈر عبدالرؤف خادم ہے، جس نے اکتوبر 2014ء میں عراق کا دورہ کیا تھا۔ خادم افغان طالبان کے سابق سربراہ ملا عمر کا مشیر بھی تھا۔ اب خادم نے ہلمند اور فرح صوبے میں اپنا ایک عسکری گروہ قائم کر لیا ہے۔ اس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ عسکریت پسندوں کو بھاری معاوضوں پر بھرتی کرنے میں مصروف ہے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق ماضی میں پاکستان اور ازبکستان سے تعلق رکھنے والے ایسے عسکریت پسند جو القاعدہ سے گہرے مراسم کے حامل تھے، اب اسلامک اسٹیٹ کے جھنڈے تلے جمع ہو رہے ہیں اور انہوں نے حالیہ کچھ ماہ میں اپنے آپ کو ’نئے خطوط پر استوار‘ کر لیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شام اور عراق سے قریب 70 جہادیوں کی ایک کھیپ افغانستان پہنچ چکی ہے اور اب وہ وہاں اسلامک اسٹیٹ کی شاخ کی مرکزی کمان سنبھالے ہوئے ہے۔