داعش کا ’دارالحکومت‘ الرقہ خوف اور دہشت کی لپیٹ میں
2 اپریل 2017سیرین ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) اس وقت الرقہ سے اٹھارہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع الطبقہ قصبے کے قریب دریائے فرات پر قائم ڈیم پر قبضہ کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ الطبقہ ڈیم شام کا سب سے بڑا ڈیم تصور کیا جاتا ہے۔ اس ڈیم پر جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو اس وقت کنٹرول حاصل ہے۔ اس فوجی مہم کی وجہ سے الرقہ سمیت سارے قریبی علاقے میں یہ افواہ پھیلی ہوئی ہے کہ الطبقہ ڈیم کسی وقت منہدم ہو سکتا ہے۔
اس ڈیم کا بند ٹوٹنے پر سب سے بڑا شہر جو پانی کی لپیٹ میں آ سکتا ہے، وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی خود ساختہ خلافت کا دارالحکومت الرقہ ہے۔ یہ شہر ڈیم سے تقریباً 55 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ الرقہ سے راہِ فرار کرنے والے عام شامی شہریوں کے مطابق شہر کو کنٹرول کرنے والے جہادی بھی بے چین اور خوفزدہ ہیں۔
وہ ایسی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ فی الفور محفوظ مقام پر منتقل ہوا جائے۔ شہر کو چھوڑ کر جانے والے جہادی عام شہریوں کو انتباہ بھی کر رہے ہیں کہ وہ کافروں کے ہتھے چڑھنے یا اُن کا ساتھ دینے سے دور رہیں کیونکہ جب وہ لوٹیں گے تو اُن کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
الرقہ سے مہاجرت کرنے والے ایک شخص زوہیر کا کہنا ہے کہ ڈیم ٹوٹنے کی افواہ کے علاوہ ایس ڈی ایف کے حملے نے بھی جہادیوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ وہ اس صورت حال میں اپنے خاندانوں کو لے کر راہِ فرار اختیار کر چکے ہیں۔ زوہیر کے مطابق کئی جہادی تو موٹر سائیکلوں پر اپنی خواتین اور بچوں کو لے نکل چکے ہیں۔
الرقہ میں تقریباً تین لاکھ افراد اس وقت بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ اس شہر سے ہجرت کرنے والے وہاں محصور شہریوں کی حالت پر شدید رنجیدہ ہیں اور انہیں یہ فکر بھی لاحق ہے کہ اگر جہادی انتقاماً ڈیم کو توڑ دیتے ہیں تو الرقہ میں پھنسے ہوئے بے شمار لوگوں کو دریائے فرات کا پانی بہا کر ساتھ لے جائے گا۔
رواں برس اکیس مارچ کو سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے فائٹرز الطبقہ ڈیم کے قریب پہنچ گئے تھے اور اس دوران وہاں ہونے والی جھڑپوں میں ایک سو سے زائد عام شہریوں کی ہلاکت ہو چکی ہیں۔ ایس ڈی ایف کے فائٹرز انتہائی محتاط انداز میں پیش قدمی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ڈیم سے وہ محض دو کلو میٹر دور رہ گئے ہیں۔